امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے ساتھ ساتھ رپبلکن جماعت نے سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں بھی اکثریت حاصل کر کے ڈیموکریٹس کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔
سینیٹ میں رپبلکن جماعت کی اکثریت سے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اپنی پالیسیوں کو قانون میں تبدیل کرنا آسان ہو گا۔
لیکن سینیٹ میں موجود رپبلکن سینیٹرز ٹرمپ کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں اس بارے میں کچھ وثوق سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ متعدد رپبلکن سینیٹرز نے انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکہ میں صدارتی انتخاب کے علاوہ سینیٹ کی سو میں سے 34 نشستوں پر انتخابات ہوئے ہیں۔ جس کے بعد سینیٹ میں رپبلکن پارٹی کی نشستوں کی تعداد 51 ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی مجموعی سیٹیں 46 ہیں جبکہ دو نشستیں آزاد امیدواروں نے جیتی اور ایک کا نتیجہ آنا باقی ہے۔
سینیٹ کے سنہ 2014 کے انتخابات میں ڈیموکریٹس کی مجموعی نشستیں 44 تھیں۔ آٹھ نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی نے سینیٹ ایک اضافی نشست الینوئے سے حاصل کی۔
ریاست نیواڈا میں ڈیموکریٹس کے کورٹیز ماستو نے رپبلکن امیدوار کو شکست دے کر حاصل کی۔ وہ پہلی لاطینی نژاد امریکی خاتون سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔
سینیٹ کے انتخاب میں آخری نتیجہ ریاست نیو ہیمشائر سے آیا جہاں ڈیموکریٹس نے معمولی فرق سے رپبلکن کو شکست دی۔ باقی تمام نشستوں پر رپبلکنز کامیاب ہوئے ہیں۔
ڈیموکریٹس ایوانِ نمائندگان میں بھی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی 435 مجموعی نشستوں میں سے 193 ڈیموکریٹس نے جیتیں اور 239 نشستیں رپبلکنز کے پاس ہیں جبکہ تین نشستوں پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے۔
رپبلکن جماعت سے وابستہ سابق سپیکر پال رائن بھی ریاست واسکونسن سے دوبارہ منتخب ہو گئے ہیں۔
مینسوٹا سے الہن عمر پہلی صومالی نژاد امریکی قانون ساز منتخب ہوئی ہیں۔ وہ اور اُن کا خاندان صومالیہ کی خانہ جنگی سے جان بچا کر امریکہ پہنچا تھا۔الہن عمر اپنے بچپن میں امریکہ منتقل ہوئی تھیں