واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ طالبان نے پاکستان کے ساتھ سپین بولدک بارڈر پر افغان شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
واشنگٹن اور لندن نے کہا ہے کہ طالبان نے “جنگی جرائم” کا ارتکاب کیا ہے اور اس گروپ پر سپین قصبے میں “شہریوں کو قتل کرنے” کا الزام لگایا ہے۔
دونوں سفارت خانوں نے علیحدہ ٹویٹس میں یہ بھی لکھا سپین بولدک اور قندھار میں طالبان نے درجنوں شہریوں کو انتقامی طور قتل کیا۔ یہ قتل جنگی جرائم کے مترادف ہوسکتے ہیں۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان کے ذمہ دار طالبان جنگجوؤں یا کمانڈروں کو کٹہرےمیں لایا جانا چاہیے۔
پاکستانی فوج کے مطابق گزشتہ ہفتے 46 افغان فوجی عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کے بعد سرحد پر فوجی چوکیوں کا کنٹرول کھو دینے کے بعد پاکستان فرار ہو گئے تھے۔
پاکستانی فوج نے ایک بیان میں اشارہ کیا کہ افغان فوج کے کمانڈر نے انہیں شمال میں چترال بارڈر کراسنگ پر پناہ دینے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نےمزید کہا کہ فوجیوں نے افغان حکام کی منظوری کے بعد پاکستان میں محفوظ راستہ حاصل کیا ۔افغان حکام نےاس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
قابل ذکر ہے کہ طالبان نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے آغاز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مئی کے اوائل میں افغان فورسز پر ایک بڑا حملہ کیا۔
طالبان تحریک نے کچھ دیہی علاقوں پر اپنے کنٹرول کا دعویٰ کیا۔ خاص طور پر شمالی اور مغربی افغانستان میں کئی علاقے قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے تاہم حکومت نے ان معلومات کی تردید کی ہے۔