امریکہ (اصل میڈیا ڈیسک) امریکہ نے قزاقستان میں “امن و امان” اور “آئینی اداروں کے احترام” کی اپیل کی ہے۔
امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ بائڈن انتظامیہ قزاقستان کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
پرائس نے کہا ہے کہ ہم پُر تشدد کاروائیوں اور سرکاری اموال کو نقصان پہنچائے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم حکام کو بھی اور مظاہرین کو بھی پُر سکون ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم قزاقستان کی پوری عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئینی اداروں ، انسانی حقوق اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کا احترام کریں اور ان کی حفاظت کریں۔ علاوہ ازیں تمام فریقین سے ہماری اپیل ہے کہ ہنگامی حالات کا پُر امن حل تلاش کیا جائے”۔
اقوام متحدہ نے بھی، قزاقستان میں جاری مظاہروں اور ملک میں اعلان کئے گئے ہنگامی حالات کے مقابل، اعتدال، تشدد سے پرہیز اور ڈائیلاگ کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ سیکٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ ہم قزاقستان کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ملک میں تمام فریقین سے اعتدال کی، تشدد سے پرہیز اور ڈائیلاگ کی اپیل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ قزاقستان کے مغربی حصے میں 2 جنوری سے، LPG کی قیمتوں میں اضافے اور ملک کی ابتر سوشو اکنامک صورتحال کی وجہ سے، احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا۔ مظاہرے قلیل مدت میں ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیل گئے۔
مظاہرین نے پولیس اور فوجی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف سٹن گرینیڈ کا استعمال کیا۔
قزاقستان کے صدر قاسم جومرت توکاییف نے حکومت کو مظاہروں کا ذمہ دار ٹھہرایا اور حکومت کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
مظاہرے پھیلے کی وجہ سے پہلے دارالحکومت نور سلطان، الماتی شہر اور صوبہ مانگیستاومیں اور بعد ازاں ملک بھر میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا۔