اتحاد و اتفاق ۔۔۔ مسلمانوں کی اہم ضرورت

Muslims Unity

Muslims Unity

تحریر: نعیم الرحمان شائق
اس میں شک نہیں کہ اتحاد و اتفاق مسلمانوں کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ میں اپنی تحریروں کے ذریعے کبھی کبھی مسلمانوں کو اس سب سے اہم ضرورت کی طرف توجہ دلاتا رہتا ہوں۔ مسلمان دنیا کی دوسری بڑی قوم ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے بھی زیادہ ہے۔ دنیا کے اٹھاون ممالک پر مسلمانوں کی حکومت ہے۔ عیسائیوں کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے۔ لیکن عالمی سطح پر مسلمانوں کی کیا اہمیت ہے، وہ ہم سب جانتے ہیں ۔ اس وقت مسلمانوں کو کئی قسم کے خطرات لا حق ہیں۔ جن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ لیکن میری نظر میں سب سے بڑی وجہ مسلم دنیا میں پھیلی نا اتفاقی اور انتشار ہے۔ کہیں فرقہ واریت ہے تو کہیں قوم پرستی۔ اور اس کی سب سے بڑی وجہ تعصب ہے۔ مسلمان جب تک متحد نہیں ہوں گے ، وہ اپنے مقاصد کی تکمیل نہیں کر سکیں گے۔ ان کی حالت یہی رہے گی ۔ وہ اپنے دشمن کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ہر قسم کے نا اتفاقی اور انتشار پھیلانے والے عوامل سے گریز کریں۔

مجھے یہ موضوع سعودی عرب اور یمن کے درمیان ہونے والی محاذ آرائی پر یاد آیا۔ یہ جنگ ، جب تک یمن میں حوثیوں اوروہاں کی حکومت کےدرمیان ہو رہی تھی ، اس وقت تک اقتدار کے حصول کے سبب ہو رہی تھی ، لیکن جیسے ہی اس جنگ میں سعودی عرب شامل ہوا ، اب اس میں اقتدار کے حصول کے ساتھ ساتھ فرقہ واریت بھی نظر آرہی ہے ۔ جو کہ تشویش ناک بات ہے اور مسلمانوں میں پھیلے نا اتفاقی اور انتشار کی ایک تازہ مثال ہے ۔سعودی عرب کےیمن پر حملے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان بیان بازی شروع ہو گئی ۔ ایران کے نائب وزیر ِ خارجہ عامر عبد اللہ نے کہا کہ خطے کے ایک حصے میں جنگ سے لگی آگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی ۔ جو خطے کی اقوم کے مفاد میں نہیں۔

ہم یمن میں فوجی حل کے شدید مخالف ہیں ۔ ہمارا ماننا ہے کہ یمن میں سعودی عرب کا فوجی حملہ اسٹریٹیجک غلطی ہے۔ سیاسی حل ڈھونڈنے کے لیے فوجی آپریشن کو فورا بند کرنا ہوگا۔ ایران یمن میں مداخلت کو بیرونی جارحیت تصور کرتا ہے۔ جس سے خطے میں انتہا پسندی کو فروغ ملے گا ۔ جب کہ سعودی وزیر ِ خارجہ سعود الفیصل نے شورائی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ کے حامی نہیں۔ لیکن اگر طبل ِ جنگ بجایا جائے گا تو ہم تیار ہیں ۔ شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف جاری آپریشن “فیصلہ کن طوفان” نہ صرف پورے خطے بلکہ عالمی امن و سلامتی کا باعث بنے گا ۔اس بیان بازی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ صورت ِ حال خطرناک حد تک تشویش ناک ہے ۔اس خیال سے ہی خوف محسوس ہوتا ہے کہ نہ جانے اس جنگ کےخطے پر کیا کیا اثرات مرتب ہوں گے اور مسلمان اس جنگ سے پیداہونے والے منفی اثرات سے کس طرح نمٹیں گے۔

Saudi Arabia and Iran

Saudi Arabia and Iran

وقت بہت نازک ہے۔ یہ وقت جوش سے نہیں، ہوش سے کام لینے کا ہے۔ اس نازک موقع پر سعودی عرب اور ایران دونوں کو اپنی غلطیوں کا ادراک کرنا ہوگا۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس جنگ کا سیاسی حل نکالا جائے۔ بہ صورت ِ دیگر مشرق ِ وسطی ٰ میں فرقہ واریت کو مزید تقویت ملے گی۔ جس کا نقصان سب کو ہوگا۔ مسلم دنیا میں پہلے سے ہی فرقہ واریت کچھ کم نہیں ہے ۔شام میں پچھلے 4 سالوں سے اسی فرقہ واریت کے نام پر انسانیت کا قتل ِ عام ہو رہا ہے ۔ عراق کو بھی اسی فرقہ واریت سے کئی قسم کے نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں ۔ پاکستان کی حالت بھی اس ضمن میں قابل ِ تشویش ناک ہے ۔ یہاں فرقہ واریت کے نام پر ہم کئی عظیم لوگوں سے محروم ہو گئے ہیں ۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کو سوچنا ہوگا کہ کیا ہم اس نازک موقع پر فرقہ واریت کے متحمل ہو سکتے ہیں ۔جب کہ ہمارے چاروں طرف دشمن منڈلا رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس وقت مسلمانوں کی جتنے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔

اسلام فرقہ واریت کی بیخ کنی کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق پر زور دیتا ہے۔اسلام یہ نہیں چاہتا کہ اس کے ماننے والے باہم دست و گریباں ہوں۔ اسلام سلامتی کا درس دیتا ہے۔ سورہ ِ آل عمران کی آیت نمبر 103 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے : “اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو ۔ اور اللہ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمھیں اس سے بچا لیا ۔ اللہ اسی طرح تمھارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے ، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔ ” سور ہ ِ انعام کی آیت 159 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے : بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو جد اجدا کر دیا ۔ اور گروہ گروہ بن گئے ۔ آپ (ﷺ)کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ بس ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔

Islam

Islam

اس آیت سے بہ خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں فرقہ واریت کس حد تک بری شے ہے۔ سورہ ِ حجرات قرآن حکیم کی انچاسویں سورت ہے۔ اس سورت کی تقریبا تمام آیات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کوئی نہ کوئی خوب صورت نصیحت کی ہے۔ اس سورت کی آیت نمبر 10 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے : ” سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔ پس اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔ اور جو شخص جماعت سے الگ ہوا ، وہ دوزخ میں جا گرا۔” ( ترمذی بہ حوالہ مشکوۃ المصابیح ، راوی : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا تھا : “خبر دار! میرے بعد تم گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسر کی گردنیں کاٹنے لگ جاؤ ۔” اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اپنے سامنے رکھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ فرقہ واریت کو اپنی صفوں سے نکال باہر کریں۔ کیوں کہ اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔ اور اسلام بھی اتحاد کی دعوت عام دیتا ہے۔

تحریر: نعیم الرحمان شائق