تحریر : رشید احمد نعیم پیار، محبت، اخوت، خوشی، مسرت، قربانی اور بے لوث دعائوں کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کے خوبصورت رنگوں کو ایک ساتھ یکجا کرنے سے جو قوس و قزح کا حُسین منظر دکھائی دیتا ہے اسے ماں کہتے ہیں۔دکھ درد کی اذیت کو ہنستے مسکراتے اپنے دامن میں چھپانے والے جذبات و احسات کی خوشبو سے معطر ہونے والی فضاء ”ماں” کہلاتی ہے۔ماں ایک رشتے کا نام نہیں ہے بلکہ ایک لطیف جذبے کا نام ہے ۔ ایک عقیدت کا نام ہے ۔یخ ٹھنڈی ہوائیں بھی اس مقام پر معزوری ظاہر کر دیتی ہیں جہاں ماں کی ایک شفقت بھری نگاہ پڑتی ہے اور پورے جسم میں ایک پُرسکون ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے ۔ماں وہ ایک عظیم رشتہ ہے جس کے قدموں تلے خدائے بزرگ و برتر کی طرف سے جنت بچھا دی گئی۔محبت کے پیکر اس رشتے کی فضیلت و عظمت بیان کرنے کے لیے ذخیرہ ِالفاظ کم پڑ جاتا ہے۔
اس بے لوث ہستی کے مقامِ بلند کو حروف میں بیان کرنا کسی انسان کے بس میں نہیں ہے کیونکہ ماں کی محبت اس سایہِ شجر کی مانند ہے جس کی بدولت ٹھنڈک وسکون اور راحت و مسرت کا انمول خزانہ ملتا ہے۔ ماں کی ایک نظر کرم سے انسان اپنے سارے دکھ ، درد اور غم بھول جاتا ہے۔ماں محبت کا وہ عظیم مینار ہے جسے خود خدا نے اپنی محبت قرار دیا ہے کیونکہ دنیا میں واحد رشتہ ماں ہے جو کسی غرض، مقصد یا مطلب کے بغیر اپنی اولاد پر عقیدت و محبت نچھاور کرتی ہے۔ان کی مشکلات کو اپنے دامن میں چھپا لیتی ہے۔یہ نعمت ِربیٰ صرف ماں کا رشتہ ہی ہے جس کی دعائوں کا حصار اولاد کو ہر بلا سے دور رکھتا ہے۔ماں کا رشتہ دنیا کے تمام رشتوں سے مقدس اور افضل رشتہ ہے ۔ماں اولاد کو جنم دیتی ہے۔طرح طرح کی تکلیفیں برداشت کر کے اسے پالتی ہے۔
اس کی پرورش کرتی ہے۔وہ خود رات بھر جاگ لیتی ہے مگر بچے کو آرام سے سلانے کی کوشش کرتی ہے۔ہر قسم کی تکلیف خود سہہ لیتی ہے مگر اپنی اولاد کے آرام میں خلل نہیں آنے دیتی ۔وو خود پیٹ کاٹ کر گزارہ کر لیتی ہے مگر بچے کو بھوکا نہیں رہنے دیتی۔اس لیے ماں کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔کیونکہ بچے کی پرورش کے لیے والدین طرح طرح کی محنت کرتے ہیں ۔مصیبتیں اور مشکلات برداشت کرکے ان کے نان نفقے کا انتظام کرتے ہیں۔
Muhammad SAW
نبی اکرمۖ نے فرمایا”جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے ” یعنی اگر جنت حاصل کرنا چاہتے ہو تو ماں کی خدمت کرو۔وہ لوگ یقینا جنتی اور خوش قسمت ہیں جنہوں نے ماں باپ کی خدمت کی اور ارشادِخداوندی کے مطابق انہیں ذرا بھی تکلیف نہ دی۔اولاد کی ترقی ماں کی دعا میں پوشیدہ ہے ۔جس کی ماں اس کے لیے دعا گو ہو ا س کو کامیابی وکامرانی حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا جس کی پشت پر ماں جیسی عظیم ہستی کی دعا ہو منزل اس کے قدم چومتی ہے اسلام میں والدین کی عظمت کُچھ اس طرح بیان کی گئی ہے ارشادِ خدا وندی ہے”اور تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی عبادت مت کرو اور تم ماں باپ سے حُسنِ سلوک سے پیش آیا کرو
اگر تیرے پاس اُن میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جا ئیں تو اُن کو کبھی اُف تک بھی مت کہنا اور اُن کو نہ جھڑکنا اور اُن سے خوب ادب سے پیش آنا ،اوراُن کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار ان د ونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انھوں نے مجھ کو بچپن میں پالا اور پرورش کیا” ارشادِ نبویۖ ہے ”جنت ما ں کے قدموں تلے ہے ” دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ ” تم پر اپنی مائوں کی نا فرمانی اور حق تلفی حرام کر دی ہے ‘ ان اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہم کو چا ہیے کہ اپنا سب کُچھ ماں کی عظمت پر قربان کر دیں کیونکہ ماں جنت کے پھولوں میں سے ایک پھول ہے۔
ماں کی طرف دیکھنا بھی ثواب ہے۔ماں اللہ تعا لیٰ کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ ماں ایک ایسا ہیرا ہے جو خریدنے سے حاصل نہیں ہوتا۔ماں کی ممتا لافانی ہے۔دنیا میں اگر حقیقی محبت کا وجود ہے تو وہ ماں کا ہے۔ماں کا غصہ عارضی ہوتا ہے جو جلد ختم اور ضائع ہو جاتا ہے۔ کس شاعر نے کیا خوب لکھا ہے میں تجھے کیا لکھوں پیار کا پیکر لکھوں یا خوشیوں کا جہاں لکھوں ماں میں تجھے کیا لکھوں اپنی جنت لکھوں یا دل کا سکوں لکھوں ماں میں تجھے کیا لکھوں شبنم کے قطرے لکھوں یا پھولوں کی خوشبو لکھوں ماں میں تجھے کیا لکھوں دل تو چاہتا ہے تجھے ماں میں کل کائنات لکھوں
Rasheed Ahmad Naeem
تحریر : رشید احمد نعیم rasheed03014033622@gmil.com 03014033622// 35103 046892 7