نیویارک (جیوڈیسک) ٹرمپ ہمیشہ اس یونیورسٹی سے متعلق کسی بھی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کا انکار کرتے رہے ہیں جو اب بند ہو چکی ہے۔ نیویارک کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک غیر فعال یونیورسٹی سمیت کئ دیگر مقدمات کے تصفیے کے لیے دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
نیویارک کے اٹارنی جنرل ایرک شنیڈرمین نے جمعہ کو کہا کہ اس سمجھوتے کے تحت نیویارک کے ایک اسکول اور کیلیوفورنیا میں اس اسکول کے سابق طلباء کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے جانے والے دو دیوانی مقدمات کا تصفیہ ہو جائے گا۔
ان مقدمات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ کی یونیورسٹی نے ان طلبا کو گمراہ کیا جن میں سے ہر ایک نے جائداد کی خریدو فرخت کے طریقے سیکھنے کے لیے 35 ہزار ڈالر ادا کیے جس کے لیے ٹرمپ نے اساتذہ کو “خود چنا” تھا۔
مقدمات میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ٹرمپ ان اساتذہ کے چناؤ میں خود شامل نہیں تھے جبکہ اسکول کو یونیورسٹی قرار دیا گیا تھا جب کہ یہ ایک باضبابطہ طور پر تسلیم شدہ اسکول بھی نہیں تھا۔
ٹرمپ ہمیشہ اس یونیورسٹی سے متعلق کسی بھی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کا انکار کرتے رہے ہیں جو اب بند ہو چکی ہے۔ ان معاملات کی مفاہمت کے لیے جس سمجھوتے پر اتفاق ہو ا ہے اس کے تحت ٹرمپ کے لیے کسی غیر قانونی کام کو تسلیم کرنا ضروری نہیں ہے۔
کیلیفورنیا کے ان دو مقدمات کو سننے والے وفاقی جج نے ٹرمپ کی درخواست پر اس مقدمے کی سماعت 20 نومبر کے بعد مقرر کرنے کے بارے میں دلائل کی سماعت جمعہ کو کریں گے کیونکہ ٹرمپ کے وکیل کا موقف ہے کہ وہ انتظامیہ کی تبدیلی کے اہم معاملات میں بہت زیادہ مصروف ہیں۔
ایرک شنیڈرمین نے اس سمجھوتے پر ” اتفاق کرنے کے ٹرمپ کے موقف کو حیران کن اور ان کی جعلی یونیورسٹی کے چھ ہزار متاثرین کے لیے ایک فتح قرار دیا۔” ٹرمپ ان الزمات سے انکار کرتے ہوئے کہتے رہے ہیں کہ وہ کبھی بھی ان مقدمات پر مفاہمت نہیں کریں گے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس نے بتایا ہے کہ ان کی طرف سے اس معاملے کے بارے میں کی جانے فون کال کا جواب نا تو ٹرمپ کے اٹارنی نے دیا اور نا ہی ان کے ترجمان نے۔
امریکہ کے ایک ضلعی جج گونازلے کیورئیل جو کیلیفورنیا کے دونوں مقدمات کی سماعت کر رہے تھے، نے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ مفاہمت کر لیں۔ صدراتی انتخاب کی مہم کے دوران اس جج سے متعلق ٹرمپ نے متنازع بیانات دیتے ہوئے ان پر متعصب ہونے کا الزام عائد کیا تھا کیونکہ ان کے والدین کا تعلق میکسیکو سے تھا۔ صدراتی مہم کے دوران میکسیکو کے لوگوں کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئےٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو وہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے۔