کراچی (جیوڈیسک) سندھ یو نیورسٹیز ترمیمی بل 2013 قانون بننے کے بعد صوبے کی کئی نامور جامعات کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور اعلی افسران تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ جامعہ کراچی کی انجمن اساتذہ نے قانون کو مسترد کر تے ہو ئے جامعات میں تقرری کا اختیار گورنر کے زیر انتظام رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خاور خان کی رپورٹ قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی کی جانب سے سندھ یو نیو رسٹیز ترمیمی بل 2013 کی منظوری کے بعد کراچی یونی ورسٹی کے اساتذہ کی تنظیم کا ہنگامی اجلاس ہوا۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر مطاہر احمد شیخ کے مطابق اجلاس میں دو سو سے زیادہ اساتذہ نے شرکت کی اور قانون کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ ڈاکٹر مطاہر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو این ای ڈی یو نیورسٹی آف انجنیئرنگ میں سندھ کی جامعات کی اساتذہ تنظیموں کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس ? میں سندھ کی تیرہ جامعات کے وائس چانسلرز اور اساتذہ تنظیموں کے عہدے دار آیندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ سندھ یو نیو رسٹیز ترمیمی بل 2013 کی منظوری کے بعد صوبے کی تمام جامعات میں وائس چانسلر، رجسٹرار اور ڈائریکٹر فنانس سمیت اعلی انتظامی عہدوں پر تقرری کے اختیار ات گورنر سے لیکر وزیراعلی کو تفویض کردیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس قانون کی منظوری کے بعد ڈاو یونیورسٹیز آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسعود حمید اور مہران یونیورسٹی آف انجنیئرنگ کے وائس چانسلر پروفیسر قدیر راجپوت سمیت کئی نامور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور رجسٹرار تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کہتے ہیں کہ اساتذہ تنظیمیں اس قانون کو یونی ورسٹیز میں سیاسی اثر ورسوخ کے فروغ کی دستاویز قرار دے رہی ہیں۔