جامعہ کشمیر : آزاد جموں و کشمیر یو نیورسٹی میں ریاست کے 67ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر سید دلنواز احمد گردیز ی نے کہا کہ 24اکتوبر 1947ء میں ایک انقلابی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ جس کا مقصد جدوجہد جہد آزادی کو پوری ریاست میں پھیلانا تھا۔
آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے ۔بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے بعد ہماری آزادی مکمل ہو گی ۔ آج ہمیں اپنے ان بھائیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جو مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی نعمت سے محروم ہیںاور غلامی کا تصور اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ایام میں منعقدہ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کے سکالر ز کی جانب سے22 Abstractجمع کروائے گئے کانفرنس سے عنوان سے لے کرتاریخ تک مقبوضہ کشمیر کے سکالر کے کہنے پر رکھی گئی ۔ لیکن ویزہ اور این او سی جاری ہونے کے باوجود وہ سکالر ز شرکت نہ کر سکے ۔ ایک تو سیلاب کے بعد ان کو کوئی پر سان حال نہیں دوسرا مودی سرکار کے آنے سے مقبوضہ کشمیرمیں خوف کی فضاء میں اضافہ ہو چکا ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سکالرز باوجود شدید خواہش کے کانفرنس میں شرکت نہ کر سکے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر جامعہ کشمیر نے مزید کہا کہ آج پاکستان میں وزیراعظم سے لے کر بے شمار اعلیٰ عہدوں پر کشمیری فائز ہیں ۔ جو کشمیر میں موجودہ ٹیلنٹ کا ثبوت ہیں۔ تعلیم میں آزادکشمیر پورے پاکستان میں سب سے آگے ہے ۔ آزادکشمیر کے لوگوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں جو ریاستی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آج کے دن ہمیں خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ جس نے ہمیں پاکستان جیسی مملکت سے نوازا جس میں دنیا کی تمام محنتیں موجود ہیں۔ پہاڑ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائی تک خدا نے اس ملک میں بے پناہ وسائل دئیے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرتی وسائل سے استفادہ کیا جائے اور ان کو بروئے کار لایا جائے۔ ریاست آزادجموں وکشمیر و مقبوضہ کشمیر کا محل وقوع بھی قدرت کی جانب سے ایک اشارہ ہے کشمیر کا الحاق پاکستان سے ہونا باقی ہے ۔کشمیر سے چلنے والی ہوائوں بہنے والے دریائوں کا رخ پاکستان کی طرف جاتا ہے ۔ جو الحاق پاکستان کی طرف ایک اشارہ ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر رستم خان نے کہا کہ آج ہمیں علاقائی اور برادری ازم کی تقسیم سے نکل کر ملکی سطح پر سوچنا چاہیے ۔ اگر مسلمان آپس میں متحد ہو جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کو شکست نہیں دے سکتی۔ ہمارے آبائو اجداد نے متحد ہو کر کشمیر کی آزادی کے لیے کردار ادا کیا اور اب اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم سب کو ایک ہو کر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے ۔
آج کے دن ہمیں اپنے قبائلی بھائیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جن کی بدولت ہم اس خطے میں آزادی سے اپنی زندگی گزاررہے ہیں۔ پاکستان پوری ااسلامی دنیا کے لیے ایک امید کی کرن ہے اور ہمیں اسلامی دنیا میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنا ہے۔ محبت اخوت اور بھائی چارے کا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ دین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری نے کہا کہ آج اگر ہم اس خطے میں آزادی سے زندگی گزار رہے ہیں تو یہ ہمارے آبائو اجداد کی قربانیاں اور محنت کا نتیجہ ہے لیکن آج کے دن ہمیں اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو پچھلے 67برسوں سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اور اپنی جان کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیر کے بناء پاکستان مکمل نہیں۔
آج استحکام پاکستان کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قریشی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ہمارا پاکستان سے نا ختم ہونے والا رشتہ ہے ہماری آس اور امیدوں کا رخ پاکستان کی جانب ہے ۔تقریب میں یونیورسٹی ملازمین اور فیکلٹی ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔