جموں و کشمیر (عرفان طاہر) آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلی کا حیاتی تنوع پر اثرات پر بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ International Conference on Himalayan Biodiversity and Climate Change کے عنوان سے کانفرنس کا پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل فاریسٹ پاکستان سید محمود ناصرنے کہا کہ تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کا فائدہ جب تک عوام تک نہ پہنچے تب تک اس کا فائدہ نہیں ہوتا،ماحولیاتی تبدیلی اور تنوح حیات کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔
جب کہ ہمارے ہاں ماحولیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرنے کے باعث ہماری مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پاکستان میںحالیہ سیلاب کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلی تھی اور دوسری بڑی وجہ آبا گاہوں میں دانش مندی سے نکاسی آب کا بندوبست نہ کرنا ہے اگر ہم ہم آب گاہوں کا دانش مندی سے استعمال کریں تو نہ صرف زیر زمین پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا ،بلکہ زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہو گا جس سے زراعت کی پیداوار بڑھے گی۔ ہم مصنوعی تبدیلی کی طرف جانا شروع ہو گئے ہیں جس سے ماحول کو درپیش خطرات میں بھی اضافہ ہو گا۔
سائنسی تجربات کی مدد سے ہم ترقی حاصل کرسکتے ہیںاور دنیا کی جین کی مدد سے نئی مخلوقات بنا رہی ہے ۔ ہمارے ہاں ایک مخصوص بچھو کی سمگلنگ آج کل بہت ہو رہی ہے لیکن وہ ہی بچھو دیمک کو ختم کرنے میں موثر ثابت ہو تا ہے اور اگر وہ بچھو یہاں سے ختم ہو گیا تو دیمک سے نمٹنا ہمارے لیے بہت مشکل ہو جائے گا۔ماضی میں ایک بڑا مخصوص مینڈک سمگل ہو کے تقریبا پاکستان سے ختم ہو گیا اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ مینڈک روز انہ اپنے وزن سے زیادہ مچھر کھاتا تھااور اس مینڈک کے ختم ہونے سے ہمارے ہاں ملیریا اور ڈینگی میں ایک دم سے اضافہ ہو گیا۔ قدرت نے ہر چیز ،مخصوص مقصد کے لیے بنائی ہوتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر یو نیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید دلنواز احمد گردیزی نے کہا کہ دنیا میں قدرتی آب و ہوا کا حیاتی تنوع پربہت برا اثر پڑ رہا ہے، آب و ہوا کی تبدیلی سے بہت سے خطرات جنم لے رہے ہیں، ماضی قریب میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان اور آزاد کشمیر میں بہت سا جانی و مالی نقصان ہوا۔ درجہ حرارت کے اضافے کے باعث گلیشیر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں جو تباہی کا باعث بن رہے ہیں اس کا نفرنس کا مقصد ،ماحولیاتی تبدیلی کو بحث و مباحثے کے ذریعے اجاگر کرنا ہے اور تحقیقی مقالیہ جات کی مدد سے معاشی و معاشرتی مسائل کے حل میںمدد دینا ہے۔
آزاد کشمیر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، یہاں کے پہاڑ ، دریا، چشمے ، جڑی بوٹیاں ، جنگلی حیات و نباتات ہمارے لیے قدرت کا ایک تحفہ ہے۔ ہمارے پاس وادی نیلم کی شکل میں ایک ایسا خطہ موجود ہے جہاں مون سون نہیں ہوتی ،وہ علاقہ بھی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سائنسز اینڈ انجینئرنگ نے کہا کہ آب و ہوا میں تبدیلی ہمارے ماحول میں بہت زیادہ مسائل کا سبب بن رہی ہے اور ان مسائل کا حل ایک پلیٹ فارم پر بیٹھ کر مختلف اسکالرز کی تحقیق کے بعد آنے والے نتایج سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر انصر یاسین نے کہا ملکی و غیر ملکی مندوبین سائنسدان سکالرز شریک ہیں، کانفرنس میں پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے ماہرین تعلیم اور سائنس دان درج بالا عنوان سے متعلق اپنے حالیہ تحقیقی مقالہ جات پیش کررہے ہیں۔ اس کانفرنس کے بنیادی مقاصد میں
(i) ملکی و علاقائی حیاتیاتی تنوع کو درپیش مسائل اور اُن کے حل سے متعلق جدید تحقیق پر مبنی معلومات کا تبادلہ کرنا۔ (ii) ملکی اور غیر ملکی سائنسدانوں، سکالرز، پالیسی ساز شخصیات و منتظمین اور طلبا و طالبات کے مابین حیاتیاتی نتوع کے تحفظ و انصرام کیلئے تحقیقی و تدریسی روابط کا قیام ممکن بنانا اور سائنسی تحقیقات کو عام انسان کی فلاع کیلئے حکومتی پالیسیوں کا حصہ بنانے پر غور کے لیئے مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر یو نیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید دلنواز احمد گردیزی نے عالمی کانفرنس میں شریک سائنس دانوں اور پاکستان سے آئے ہوئے ماہر ین تعلیم کی آمد کو جامعہ کشمیر کی تعلیمی ترقی میں اہم سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم کی تحقیق سے ہمارے طلبا و طالبات جہاں استفادہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر حیاتیاتی تنوع کے اعتبار سے انتہائی اہم خطہ ہے ۔ جس میں انتہائی نایاب اور معدومی کے خطرات سے دوچار حیاتیاتی انواع پائی جاتی ہیں جن کو بڑتی ہوئی انسانی آبادی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خطرات در پیش ہیں ۔ اس تناظر میں آمدہ عالمی کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ کیونکہ اس نہ صرف ریاستی و علاقائی حیاتیاتی تنوع کو در پیش خطرات کو کم کرنے میں مدد ملے گئی بلکہ جامعہ ھذا میں اس سلسلے میں مزید تحقیقات کے دروازے بھی کھلیں گے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رینکنگ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد یونیورسٹی تدریسی و تحقیقی اعتبار سے اس وقت پاکستان کی یونیورسٹیوں میں پانچویں نمبر پر ہے۔ جبکہ مرکزی کیمپس مظفرآباد میں سائنسز و انجینئرنگ کی فیکلٹی میں گیارہ شعبہ جات ہیں جن میں بائیو ٹیکنالوجی، باٹنی، زوالوجی، کیمسٹری، فزکس، ریاضی، شماریات، کمپیوٹر سائنسز و انفارمیشن ٹیکنالوجی، جیالوجی اورا لیکٹریکل انجینئرنگ شامل ہیں۔