تحریر : ملک محمد سلمان بچے جنت کے باغوں کے پھول ہوتے ہیں، انسانیت کا مستقبل بچوں سے وابسطہ ہے، انسانوں کاوہ طبقہ جو فطرت سے قریب تر ہے وہ بچے ہی ہیں اور بچے ہی ہیں جنہیں دیکھنا بڑوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کاباعث بنتاہے۔لیکن وہ بھی بچے ہی ہوتے ہیں جو سڑکوں پر بھیک مانگتے ہیں، ورکشاپوں میں جسمانی و ذہنی اذیت کا شکار ہوتے ہیں ، ننگے پاؤں سڑکوں پر پھرنے والے ، ہوٹلوں، ورکشاپوں پر کام کرنے والے ان بچوں کا دل بھی چاہتا ہے کہ سکول جائیں،رنگ برنگے مبلوسات پہنیں، لیکن وسائل کی کمی اور غربت ان کے راستے کی دیوار بن جاتی ہے۔
معاشرتی ناہمواریوں اور سماجی ناانصافیوں کے شکار ان بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں معاشرے کا مفید رکن بنانے کے لئے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کا قیام میں عمل میں لایا گیا۔پنجاب حکومت کا اپنی نوعیت کا یہ منفرد ادارہ بے سہارا اور عدم توجہی کے شکار بچوں کے لئے شاندار خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ لاہور ہیڈ آفس کے علاوہ فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان،بہاولپور،رحیم یار خان، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے ریجنل دفاتر کام کر رہے ہیں جہاں بے سہارا اور عدم توجہی کا شکار بچوں کو نہ صرف تحفظ فراہم کیا جارہا ہے بلکہ ان بچوں کو بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں جن میں رہائش، خوراک، تعلیم، صحت اور بچوں کی اچھی تربیت شامل ہے۔جبکہ قصور سمیت دیگر اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس اور ضلعی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔
فروری میں ہونے والے ا سپیشل اولمپکس کیلئے چائلڈ پروٹیکشن آفیسر عائشہ انور نے نہ صرف اسپیشل بچوں کے ہمراہ کراچی جانے کی حامی بھری بلکہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیربیورو کیلئے گولڈ میڈل جیتنے میں بھی کامیاب ہوئیں ۔اگر عائشہ انور جیسی بہادراور موٹیویشنل ٹیم لیڈرہو تو نہ صرف بچوں میں جیت کا جذبہ پیدا ہو تا ہے بلکہ یہی معذور بچے بھی نارمل سے بڑھ کر کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔بوائز گروپ باسکٹ بال مقابلوں میں سلور میڈل جبکہ گرلز گروپ میں پنجاب کی ٹیم شاندار فتح اپنے نام کرتے ہوئے گولڈ میڈل کی حق دار ٹھہری۔عائشہ انور جیسی فرض شناس ،محنتی اور قابل آفیسرز پاکستانی خواتین کا مثبت اور قابل فخر چہرہ ہیں ۔دیگر پاکستانی خواتین کو بھی چاہئے کہ وہ چیلنجز سے بھاگنے کی بجائے عائشہ انور کی طرح استقامت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے چیلنجز کا سامنا کریں ،یہی جذبہ آپ کو معاشرے میں بہترین مقام دلواتا ہے اور آپ کی عزت و اکرام میں اضافے کا باعث ہے۔
سماجی علوم کے ماہرین پر مشتمل چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ریسکیو ٹیمیں روزانہ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس سکواڈ کے ہمراہ جاتی ہیں اور بھیک مانگتے ، نشہ کرنے والے، گھر سے بھاگے ، گمشدہ ،لاوارث،یتیم،جبری مشقت یا گھریلو تشدد کا شکار بچوں کو حفاظتی تحویل میں لیتی ہیں۔ حفاظتی تحویل میں لیے گئے بچوں کو 24گھنٹوں کے اندر چائلڈ پروٹیکشن کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے ،چائلڈ پروٹیکشن کورٹ جنوبی ایشیاء میں اپنی طرز کی واحد عدالت ہے جو بچوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے قائم کی گئی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کا بنیادی کام بچوں کو حفاظتی تحویل میں دینا اور بچوں کے حقوق سے غفلت برتنے والوں کو قانون کے مطابق سزا دینا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹ ایک مکمل رہائشی یونٹ ہے جس میں بچوں کیلئے خوراک، رہائش اور تعلیم کا مفت بندوبست موجود ہے۔ فیملی ٹریسنگ یونٹ کی مدد سے ان بچوں کے والدین کی تلاش کا کام شروع کردیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ماہر نفسیات کی مدد سے بچوں کی نفسیاتی کونسلنگ بھی کی جا تی ہے۔معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کیلئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے بچوں کو پنجاب ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے ذریعے مختلف کورسز کروائے جا تے ہیں جن میں الیکٹریکل، موبائل ریپیئرنگ، بیوٹیشن، ٹیلرنگ، کوکنگ وغیرہ کے کورسز شامل ہیں۔لاوارث بچوں کو شناخت دینے کیلئے چائلڈ پروٹیکشن بیورونے بھرپور اقدامات کئے ہیں۔ اس سلسلے میں نادرا کی جانب سے بیورو میں مقیم لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کا کا م شروع کیا گیا ہے۔
بچوں کے ساتھ تشدد یا زیادتی کا کوئی واقعہ شہریوں کی نظروں سے گزرے تو وہ بیورو کی فری ہیلپ لائن 1121 پر فوری اطلاع دیں تاکہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ریسکو ٹیم موقع پر پہنچ کر بچے کو مزید تشدد سے بچا سکے۔چئیرمین پنجاب چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر بیورو صبا صادق کے مطابق اب تک ساٹھ ہزار سے زائد بچوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کی وجہ سے صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ دوسروں صوبوں سے لاپتہ اور مفرور بچوں کو بھی ان کے ورثاء سے ملوانے کا کارخیر ممکن ہوسکا۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کی جانب سے سندھ اور خیبرپختونخوا کے گمشدہ و لا پتہ بچوں کو بازیاب کرانے کے بعدوزیر اعلی شہباز شریف خود بچوں کولے کر ان کے والدین کے پاس گئے۔ ماں باپ اپنے بچھڑے ہوئے جگر گوشوں کو دیکھ کر جذباتی ہو گئے ،اس موقع پر وزیر اعلی شہباز شریف کی آنکھوں میں بھی بچوں اور والدین کی محبت دیکھ کر خوشی کے آنسو آگئے۔
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئر پرسن صبا صادق اور ڈائریکٹر جنرل کرن خورشید کی فرض شناسی اور شبانہ روز کوششوں کی بدولت پنجاب میں چائلڈ لیبر اور بیگنگ کی لعنت کا خاتمہ ہورہا ہے جبکہ لاوارثوں کو وارث اور بے سہاروں کو سہارا مل رہا ہے۔اس میں دورائے نہیں کہ پنجاب حکومت بچوں کے حقوق کے تحفظ ، فلاح و بہبود اور مستقبل کے معماروں کی بہترین تعلیم و تربیت کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔شہباز شریف کے مشن پڑھا لکھا پنجاب کے تحت اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنیوالے ہزاروں بچوں کو سکولوں میں داخل کرایا گیا ہے اور معصوم ہاتھوں میں اینٹ گارے کی جگہ قلم کتاب دی گئی ہے۔ حکومت پنجاب نے بچوں کے تحفظ کے عالمی دن پر نصاب میں نئی کتاب ”محفوظ بچے مضبوط پاکستان”متعارف کروائی ہے جس میں بچوں کو اپنے بچاؤ کی تدابیر سکھائی گئی ہیں۔