فرانس (جیوڈیسک) فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو خبردار کیا ہے کہ ’’اگر ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم افزدوگی کی مقدار میں اضافہ کیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، جن کی تمام تر ذمہ داری ایران پرعاید ہوگی۔‘‘
فرانسیسی ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایرانی صدر حسن روحانی اور عمانوئل ماکروں کے درمیان ایک گھنٹے سے زاید ٹیلیفون پر بات چیت جاری رہی۔ اس موقع پر فرانسیسی صدر نے روحانی پر زور دیا کہ وہ 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کے لئے اقدامات کریں۔‘‘
صدر ماکروں نے کہا کہ وہ ایرانی قیادت اور جوہری معاہدے میں شامل دیگر ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس کسی کی طرف سے جارحیت کا حامی نہیں۔
ایرانی حکومت کےایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کو بتایا کہ حکومت اتوار [آج] یورینیم کی افزدوگی کی مقدار پانچ فی صد تک بڑھانے کا اعلان کرے گی۔
قبل ازیں ایرانی خبر رساں ایجنسی ‘فارس’ نے خبر دی تھی کہ ایران کے سینیر جوہری مذاکرات کار عباس عراقجی اتوار کو جوہری معاہدے کی بعض شرائط کی پابندی سے صرف نظر کرتے ہوئے یورینیم افزودگی کی مقدار میں اضافے کا اعلان کریں گے۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عباس عراقی اور دیگر عہدیدار مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے10 بجے یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھانے کا اعلان کریں گے۔
خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں میں طے پائے معاہدے کے تحت ایران کو بھاری پانی کا ذخیرہ محدود کرنے کا پابند بنایا گیا تھا مگر ایران بھاری پانی کا ذخیرہ بھی 5 فی صد سے بڑھا چکا ہے۔
ایران کی طرف سے یورپی ملکوں کو جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن [آج] 7 جولائی ختم ہو رہی ہے۔ یورینیم افزودگی کی مقدار 5 فی صد تک لے جانے کا ایرانی فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔