اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ کوٹ رادھا کشن کا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے

Karachi

Karachi

کراچی(خصوصی رپورٹ) اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ کوٹ رادھا کشن کا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے کیونکہ ایک طویل عرصہ سے پنجاب کے گردونواح میں اسلام اور مقدس اوراق کے نام پر غیر مسلموں کے ساتھ انتہائی بہمانہ سلوک رواں رکھا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ اقلیتوں کے خلاف ایک طرفہ طور پر بغیر کسی واضح ثبوت کے اپنے طور پر فرمان جاری کرا کے ان کا قتل عام کرنا یہ اسلام کے منافی ہے ۔ اس سے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

کسی کی جگہ پر قبضہ کرنا ہوتو مقدس اوراق جلانے کا الزام لگادیا جاتا ہے یا پھر کسی سے دشمنی ہوتو ذہنی توازن میں مبتلا بچی کو بھی اوراق جلانے کا الزام لگا کر واجب القتل قرار دیا جاتا ہے یا پھر ان کے گھروں کو جلادیا جاتا ہے اور اب حالیہ کوٹ رادھا کشن کاواقعہ بھی اس تسلسل کا حصہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہداران و کارکنان کے ایک ہنگامی اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ بھٹہ مزدوروں کے قصے آئے دنوں میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں حالانکہ حکومت کے علم یہ تمام قصے ہیں مگرا س کے باوجود وہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی کیونکہ ان بھٹوں کے کے سرپرست حکومتی با اثر افراد ہوتے ہیں جو حکمرانوں کا ووٹ بینک ہے وہ بھلا ان ظالموں کے خلاف کیسے کاروائیاں کرسکتے ہیں

جو بذات خود ان مزدوروں کو غلام کا درجہ دیتے ہیں بھٹہ مزدوروں کی زندگی کیڑے مکوڑوں سے زیادہ عبرت ناک ہوتی ہیںکیونکہ کیڑے مکوڑے تو پھر آزاد ہوتے ہیں مگر بھٹہ مزدور آزاد فضا میں سانس بھی انکی مرضی کے بغیر نہیں لے سکتے۔ ناہید حسین نے مختصر واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کوٹ رادھا کشن جو پنجاب ک شہر قصور میں ہے۔ جہاں اس جوڑے کو زندہ جلایا گیاکیونکہ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے پیشگی مزدوری لیکر کام پر آنے میں کاہلی برتی تھی نتیجہ کو طور پر بھٹہ منشی افضل نے انہیں گائوں کے دیہاتیوں کے ساتھ مل کر جلتے ہوئے بھٹے میں ڈال کر زندہ جلادیا ۔ اس واقعہ کی وجہ اس منشی افضل اور دیہاتیوں نے یہ پیش کی کہ عیسائی جوڑے نے مقدس اوراق کی بے حرمتی کی تھی۔ ناہید حسین نے آخر میں حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے نیم ملا خطرہ جان سے اقلیتوں کو بچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں کیونکہ پاکستان میں ہندو سکھ عیسائی کے ساتھ ساتھ تمام مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے

ظالم مکروں شرابی اور گھناونے کردار کے لوگوں کو اسلام کے نام پر اپنی من مانی کا موقعہ نہیں ملنا چاہئے جوبزات خود ہر قسم کے شرعی عیبوں میں مبتلا ہو کر انسانیت کی تزلیل کے مرتکب ہوتے ہیں جو معصوم بچیوں اور بچوں سے اجتماعی زیادتی کرتے ہیں، عورتوں کی بے حرمتی کرتے ہیں انہیں کیوں سنگسارنہیں کیا جاتا؟؟ ایسی سز ا ان پر کیوں منتخب نہیں کی جاتی تاکہ مساوات کا پاس رہیں کیونکہ انصاف سب کیلئے یکساں ہوتا ہے اور جب تک انصاف غریب کو نہیں ملتا اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ لاوہ کبھی بھی پھٹ سکتا ہے کسی خونی انقلاب کی صورت میں اس لئے حکمرانوں پر لازم ہے کہ وہ اقلیتوں کے ساتھ ساتھ غریب شہریوں کو بھی تحفظ فراہم کریں۔