اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ سا نحہ ماڈل ٹائون آپریشن میں پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے کارکنوں کا اتنا بڑا جانی نقصان نہیں ہوا

کراچی (خصوصی رپورٹ) اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ سا نحہ ماڈل ٹائون آپریشن میں پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے کارکنوں کا اتنا بڑا جانی نقصان نہیں ہوا بلاشبہ یہ لاہور کی تاریخ کا یہ ایک ہندو ناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ طاہر القادری کے گھر پر بحریئر ہٹانے کے نام پر جو چڑھائی اور قتل و غارت گیری کی گئی کئی خواتین سمیت کئی افراد کو ان کی زندگیوں سے محروم کردیاگیا۔

کیا اسے حکمرانی کے آداب میں شمار کیا جاسکتا ہے اتنے مظالم تو بھارتی فوج نے کشمیریوں کے ساتھ بھی نہیں کئے۔ جس کا مظاہر پنجاب پولیس نے کیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدایداراں و کار کن کہ ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ موجودہ حکمران سیاسی کم اور بدلے کی سیاست پر زیادہ زور دیتے ہیں ان کی وفاقی کابینہ میں سوائے ان کے چند ایک منظور نظر اور رشتہ داروں کے کوئی بھی سیاسی بصیرت و شہور رکھنے والا نہیں ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے ملک کو ملک نہیں ابا جی کا گھر سمجھ رکھا ہے کہ جب وہ چاہیں ملک کی تقدیر سے کھیلے اور اپنی ناقص عقل کے فیصلوں سے پوری قوم کو بمعہ فوج کو خطرات میں ڈال دیں۔ اس کی بہترین مثال سابق صدر پرویز مشرف سے ذاتی محاز آرائی، آئی ایس آئی سے نفرت کی بناء پر جیو سے یاری سب پر بھاری اوران تمام کے بعد اپنے لئے خطرہ سمجھنے والے عوامی تحریک کے طاہر القادری کے گھر پر چڑھائی۔

انہوں نے کہا کہ لعنت ہو ایسی سیاست پر جس میں حکمران اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے اپنی ہی عوام کے خون سے اپنا ہاتھ رنگ لیں۔ اس اعتبار سے ہمارا ملک کسی مثبت معاملے میں خود کفیل ہو یا نہ ہو مگر اپنی بے حسی میں ضرور خود کفیل ہے۔ جس کے نظارے ہر طرف دیکھے جاسکتے ہیں ا س کا مطلب صرف یہ ہے کہ غیرت صرف فوج کی حد تک ہی محدود ہے۔ جس نے کراچی ایئرپورٹ کے واقعے کے بعد طالبان کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔ اس لحاظ سے غدار کسی کہا جائے جو سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں یا وہ جو کالعدم تنظیموں کو پال کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں۔ ناہید حسین نے کہا کہ جہاں تک طالبان کا تعلق ہے ان میں پنجابی طالبان کی کثیر تعداد شامل ہے جنہیں ٹچ تک نہیں کیا گیا۔ ہمیشہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا جاتا رہا ہے۔

سوات میں بھی آپریشن ہوچکا ہے ناہید حسین نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پنجاب میں بھی آپریشن شروع کیا جائے اور جو با اثر افراد اور کئی وزراء کی پناہ میں موجود ہیں جس کامظاہرہ سانحہ ماڈل ٹائون میں ہوا۔ یعنی بلا جواز اور بلا اشتعال کاروائی کی گئی جس میں خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا ہے کیونکہ اس قسم کی کاروائی صرف انتہا پسند تنظیمیں یا افراد کرتے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق وہ پولیس کی وردیوں میں موجود تھے حکومت کی بزدلی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے فوج ملک کے اہم صوبوں اور شہروں میں تعنات ہو چکی ہے فی الحال فوجی دستے شہریوں کے تحفظ کے لئے موجود ہیں ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے بعد اب اس بات میں دو رائے نہیں رہی کہ ملک دہشت گردوں کی مرضی سے چلایا جارہا ہے اور اسی وجہ سے موجودہ حکومت اپنی ناقص پالیسیوں سے عوام میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے۔