اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ایک طویل عرصے سے کراچی بد امنی کا شکار رہا ہے

کراچی(خصوصی رپورٹ) اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ایک طویل عرصے سے کراچی بد امنی کا شکار رہا ہے اسے کبھی بھی درست کرنے کی کوششیں سنجیدگی سے کوئی بھی کرنے کو تیار نہیں کیونکہ ہر سیاسی جماعت اور وزراء کے ذاتی مفادات اس شہر کی بد امنی سے وابستہ رہے ہیں۔ لہذا یہاں امن کی بحالی کا مطلب زیادہ تر مفاد پرستوں کی موت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں فوج کو آپریشن کی اجازت نہیں دی جاتی اور یہی وجہ ہے۔

مرکزی حکومت بھی اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے سندھ کی صوبائی حکومت سے بگاڑ نہیں چاہتی اور اسی وجہ سے کراچی کو فوج کے حوالے کرانے سے گریز کیا جاتا ہے حالانکہ کراچی کے چاروں طرف طالبان ایک عرصے سے موجود ہیں چار سال پہلے طالبان کی اطلاعات ملنے کے باوجود ان کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی۔ کیونکہ اہلیاں کراچی کو خون تکھوانا مقصود تھا اس قسم کے واقعات تواتر کے ساتھ ہوتے رہیں گے۔جب تک کراچی میں فوج کے ذریعے آپریشن نہیں کرایاجاتا ان خیالات کا اظہار اانہوں نے میڈیا پرسن سے ملاقات کے دوران کیا۔

ناہید حسین نے مزید کہا کہ کراچی ایئر پورٹ کا واقعہ مقامی انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے بے چارے ڈھائی کڑور عوام اور کراچی کا ایئر پورٹ دونوں بہترین سیکیورٹی سے محروم ہیں اور دوسری طرف وزیر اعلیٰ گورنر ، وزراء اور مشیر پولیس اہلکاروں کے جلوے میں اپنی دھاک بٹھائے پھرتے ہیں۔ جو کہ اپنے شہریوں کو کچھ ڈلیور تو نہیں کرسکتے اور نہ کرنا چاہتے ہیں اگر آج سے کچھ عرصے پہلے کراچی میں حقیقی آپریشن کیا جاتا تو قوم کو کراچی ایئرپورٹ کا صدمہ برداشت نہ کرنا پڑتا۔

ناہید حسین نے کہا کہ چند روز پہلے حساس اداروں نے کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گرد حملوں کی اطلاع پیش گی فراہم کردی تھی۔ مگر اس کے باوجود یہاں سیکوریٹی کے انتظامات غیر تسلی بخش تھے یعنی دہشت گرد جن کی تعداد ایک درجن کے قریب تھی وہ جدید اسلحے اور کھانے پینے کی اشیاء لے کر بڑے آرام سے لے کر اندر داخل ہوگئے کیسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ اس شہر میں بھارتی ، اسرائیلی ، امریکن اور روسی اسلحہ تمام جرائم پیشہ افراد کے پاس موجود ہے اور اس کی اطلاعات بھی حساس اداروں کے پاس لازم ہوگی۔ سوال یہ ہے کہ حساس ادارے اپنی اطلاعات حکومت کوتو فراہم کرتے ہیں مگر حکومت اس پر عمل نہیں کرتی۔ یا پھر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔

اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو یہ واقعہ ہر گز رونما نہ ہوتا شکست خوردہ اور ٹکریوں میں بٹے ہوئے طالبان اتنے طاقت ور ہو گئے ہیں کہ انہوں نے ایک منظم کاروائی کر ڈالی جبکہ ہم ان کے خلاف کوئی لائحہ عمل بنا ہی نہ سکے۔ کیونکہ ہم بے حس ہیں غیر ذمہ دار ہیں اور مفاد پرست ہیں انہوں نے کہا کہ تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ افواج پاکستان نے کبھی بھی قوم کے دفاع میں کوتہائی سے کام نہیں لیا اور ہمیشہ قوم کا سر بلند کیا اگر افواج ِ پاکستان اور سیاسی قیادت اپنے فیصلے باہمی مشاورات اور حکمت ِ عملی سے کریںتو آنے والے دنوں میں پاکستان مستحکم مظبوط ہوگا۔

ناہید حسین نے آخر میں کہا پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی دشمنوں سے گھرا ہوا ہے گلی گلی موت اپنا رقص پیش کر رہی ہے افواج ِ پاکستان واحد نجات دہندہ ہے اس پر قوم کی نگاہیں لگی ہیں کہ خدا ان قوم کے سپوتوں کو اپنی حفاظت میں رکھے اور دشمنوں پر فتح دے۔