تحریر : سید نثار احمد انٹر نیٹ اور انٹرنیٹ پر سماجی ابلاغ کو سٹرانگ میڈیا تسلیم کیا جاچکا ہے۔پرنٹ میڈیا کا مقام بھی کچھ کم نہیں ہے، مگر دستیابی کی بنیاد پر انٹرنیٹ کافی مقبول ہوچکا ہے۔ اب خواہ اخبار ہوں کہ رسالے، لغات ہو کہ دائرةالمعارف، سائٹ ہو کہ بلاگ ہو کہ بروشر، تمام کے تمام انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل کرنا اور پڑھنا، لکھنا اور اپ لوڈ ڈائون لوڈ کرنا ایک معمولی بات ہوگئی ہے۔ انٹرنیٹ پر علم کے ہرشعبہ میں معلومات کا حاصل ہونا ایک عظیم نعمت سے کم نہیں۔اردو ہی نہیں بلکہ کسی بھی زبان میں علم و ادب کی نشر و اشاعت میں انٹرنیٹ کا رول قابل نافراموش ہی نہیں بلکہ ایک اہم ضرورت بھی بن گیا ہے۔ یہاں اس بات پر زور دینا بھی ضروری ہے کہ وہ کونسے عناصر ہیں جن کے ذریعے کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کو سمجھ سکیں اور اردو کی ترویج میں ان کا استعمال کیا جاسکے۔ ساتھ ساتھ وہ کونسے ادارے ہیں جو اس جدید ٹیکنالوجی سے زبانوں کو جس میں اردو بھی شامل ہے، جوڑنے میں اپنا نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں، اور کس حد تک کامیاب ہیں۔
اس موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے چند اصطلاحات کا جاننا ضروری ہے۔جیسے، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، کمپیوٹر اردو، تصویری اردو، اردو ایڈیٹر، ان پیج، یونی کوڈ، ویب، ویب سائٹ، پورٹل، بلاگ، آنلائن دائرةالمعارف، آنلائن لائبرری، ڈیجیٹل لائبرری، وغیرہ۔ کمپیوٹر : کمپیوٹنگ کے اردو معنی ہیں گنتی کرنا یا شمار کرنا۔ اس شمار کرنے والے کو کمپیوٹر یا شمارندہ کہتے ہیں۔ اور اس کی رفتار تیز اور درستی کی صفت کی وجہ سے ایک اہم شماریاتی آلہ کی شکل میں مقبول ہے۔ انٹرنیٹ : اگر کئی شمارندوں یعنی کمپیوٹرس کو عالمی سطح پر جوڑا جائے، یا پھر ایسا پلاٹفارم تیار کیا جائے جہاں پر سارے کمپیوٹرس جڑ سکتے ہوں تو ایسے پلاٹفارم کو انٹرنیٹ کہا جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ ایک واحد طاقتور ایجنٹ جس نے اس دور کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔ بقول آرتھرسی کلارک : Any sufficiently advanced technology is distinguishable from magic….
انٹر نیٹ ایک ایسا پلاٹفارم ہے جہاں دنیا بھر کے ویب سائٹز، بلاگ، پورٹلز، لائبرریز، ڈیجیٹل لائبریریز، آنلائن مواد کے ذخائر (کانٹینٹ سورسیز)، ڈکشنریز، دائرةالمعارف، فورمز، ڈسکشن فورمز اور پلاٹفارمز، آڈیو اور ویڈیو کلپنگ، امیجز کا بھنڈار پڑا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ریسرچ گیٹز، پلاٹفارمز، فورمز ، گروپس، کا بھی جمگھٹا ہے۔ ایسی صورت میں وہ احباب جن کو آنلائن پر اپنی ضرورت کا مواد درکار ہو تو وہ سرچ انجن پر سرچ کر لیتے اور اسے حاصل کرلیتے ہیں۔مذکورہ کانٹینٹس یا تو مفت ہوا کرتے ہیں یا پھر رقم ادائگی پر دستیاب ہیں۔یہ سب باتیں ان تمام زبانوں کے لیے ہیں، جن کا مواد بصورت ذخائر انٹرنیٹ پر موجود ہے۔انگریزی میں یہ مواد بے حساب پڑا ہوا ہے۔ آج بھی ہر روز دو سے تین ملین تحقیقی مسودے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کیے جارہے ہیں۔ جس میں اردو کا مقام کمزور نظر آتا ہے۔
Urdu Typing
کمپیوٹر اردو: وہ اردو جس کو کمپیوٹر کی داخلی زبان سمجھ سکے، ایسی اردو کو کمپیوٹر اردو کہہ سکتے ہیں۔”سب سے پہلے ایک بات یاد رکھیں کہ کمپیوٹر کی دنیا میں جس تحریر کو کمپیوٹر سمجھتا ہے وہی اصلی تحریر ہے ”اب آتے ہیں اردو کی طرف۔آسان الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ کمپیوٹر جس اردو تحریر کو مکمل طور سے سمجھے اسے ہی کمپیوٹر کی اردو کہا جائے گا۔ اب جیسے ہم کسی فائل یا فولڈر کا نام رکھتے ہیں تو کمپیوٹر اس نام کی پہچان رکھتا ہے اور ہمارے تلاش کرنے پر تلاش کر کے مہیا کر دیتا ہے۔اسی طرح کسی تحریر میں جب ہم کچھ تلاش کرنا چاہیں تو کمپیوٹر ہمیں تلاش کر کے نتائج دیتا ہے۔
تصویری اردو : ایسی اردو جس کو لکھ کر ایک ملف (تصویر) یا امیج کی شکل میں پیش کریں تو اسے تصویری اردو کہہ سکتے ہیں۔ اردو ایڈیٹر : مائکروسافٹ آفس یا یم یس آفس میں یم یس ورڈ ایک ایڈیٹر ہے جسے ورڈ بھی کہا جاتا ہے، در اصل ایک ایڈیٹر ہے۔ ٹھیک اسی طرح سے اردو کا بھی ایڈیٹر ہے۔ اردو کا مقبول عام ایڈیٹر ان پیج ہے۔ اس اردو کے ایڈیٹر کو بھارت سرکار نے بھی تیار کرکے فراہم کی ہے۔ جسے سی ڈیک CDAC اور محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تیار کیا ہے۔ مگر خاص و عام مقبول ان پیج پڑوسی ملک کا تیار شدہ ہے جو انٹرنیٹ پر مفت میں دستیاب ہے۔ بھارتی سرکار کا بنایا ہوا اردو ایڈیٹر اتنا مقبول نہیں ہوا ہے یا پھر مقبول نہیں کیا گیا ہے۔ ہاں سرکاری اداروں میں جیسے کونسل یا اکیڈمی کے کمپیوٹر سینٹرز میں یہ دستیاب ہے۔ مگر دیگر اردو احباب کے پاس جو اردو ان پیج ایڈیٹر ہے وہ الگ ہے۔
شروع میں کمپیوٹر کے اینکوڈنگ سسٹم میں اردو کی سپورٹ شامل نہیں تھی جس کی وجہ سے کمپیوٹر پر براہ راست اردو لکھنا ممکن نہیں تھا۔بعد میں اردو والوں نے اس بات کو محسوس کیا اور کچھ ایسے سافٹ ویئر بنائے جن کی مدد سے کمپیوٹر پر اردو لکھنا ممکن ہوا۔جیسا کہ شہکار، ان پیج اورصدف وغیرہ نے کمپیوٹر پر اردو لکھنا ممکن بنایا۔ ان سافٹ ویئر کی اردو تحریر یا تو انہیں سافٹ ویئرز سمجھ سکتے تھے اور انہیں میں نظر آتی تھی مگر کمپیوٹر نہیں سمجھ سکتا تھا۔ اردو والوں نے پھر اردو مواد کی تصاویر بناتے اور انہیں چسپاں کردیتے۔ جب تلاش کرتے تو اردو تحریر کی بجائے تصویر نظر آتی۔ اور اہم بات یہ ہے کہ یہ سب کام خود اردو سافٹ ویئر کر پاتا تھا مگر آپریٹنگ سسٹم یا پھر اس کا این کوڈنگ سسٹم نہیں۔
Urdu Alphabets
یونی کوڈ سسٹم : ایسا تحریری نظام جس کو ہر کمپیوٹر اور ہر گیجٹ، ہر پلاٹفارم پر سمجھ سکیں، دیکھ، پڑھ اور لکھ سکے۔ ایسا نظام تو شروعات میں نہیں تھا، انگریزی کی طرح اردو زبان میں پروگرام، این کوڈنگ سسٹم موجود نہیں تھے۔ جیسے جیسے دن گذرتے گئے، ضروریات میں اضافہ ہوتا گیا، تحریر کی جگہ تصویر ناقابل قبول محسوس کی جانے لگی۔یونی کوڈ سسٹم اردو کے حق میں ایک نایاب عطیہ ثابت ہوا ۔ یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ ہر زبان کے حق میں یہ نظام یا سسٹم بہت ہی نایاب ثابت ہوا۔ چلتے چلتے تصویری اردو کی جگہ تحریری اردو نے مقام پایا۔ گوگل پر اردو میں ٹائپ کرکے سرچ کریں تو اردو سائٹس، مواد نظر آنے لگا۔ اس کا مطلب یہ کہ اب کمپیوٹر بھی اردو کو سمجھنے لگا۔
ڈیجیٹل لائبرری : آج کل لوگوں سے اگر پوچھیں کہ لائبرری کیا ہے، تو جواب ملے گا کہ ” آج کل لائبرری سے کیا ربط رہ گیا ہے کہ اس کے معنی بتلائیں ؟” اس بات سے اس بات کی طرف لانا مقصود ہے کہ لوگ کتب خانوں کو بھولتے جارہے ہیں۔ لیکن ان کے ہاتھوں میںہمہ قسم کے عجیب و غریب گیجٹز آگئے ہیں جن کی مدد سے وہ ، وہ سارا کام کرلیتے ہیں، جن کاموں کے لیے کبھی لائبرری یا کتب خانہ جایا کرتے تھے۔ پہلے کتابوں میںمواد، موضوعات، عنوانات، حوالہ جات، اقتباثات تلاشے جاتے تھے، مگر وہی کام آج گوگل یا کسی سرچ انجن پر کیا جارہا ہے جسے نیوی گیٹنگ یا پھر سرچنگ کہہ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ایک عام اصطلاح استعمال کی جارہی ہے ”گوگل سرچ ”۔
اردو فانٹس: اردو کے فانٹس بھی ڈیولپ کیے گئے، جو اسکرین پر پڑھنے کے لیے بھی مددگار ثابت ہوئے اور ایڈیٹر پر لکھنے کے لیے بھی۔آج اردو کے 500 سے بھی زائد فانٹس ڈیولپ کیے گئے ہیں۔ جس میں نوری نستعلیق کافی مشہور ہوا۔ اردو ٹولز : اردو لینگویج ٹولز بھی کافی کار آمد ثابت ہوئے ہیں۔ جن کی مدد سے ڈیسک ٹاپ، موبائل اور دیگر گیجیز پر اردو کو خوبصورتی کے ساتھ لکھ پڑھ سکتے ہیں۔ مزید ان کی مدد سے ڈی ٹی پی کا کام بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور ساتھ ساتھ کوریل ڈرا اور فوٹو شاپ پر بھی اردو لکھی پڑھی ہی نہیں بلکہ خوبصورتی کے ساتھ تحریر اور ڈیزائن بھی کی جاسکتی ہے۔
Language
بھارت کے سرکاری ادارے بھارت میں بھارتی سرکاری زبانوں اور جدید ٹیکنالوجی سے جڑے ادارے ذیل کے ہیں۔ ١۔ ٹیکنالوجی ڈیولپمینٹ آف انڈین لینگوجیس (ٹی۔ڈی۔آئی۔یل) : Technology Development of Indian Languages (TDIL) – یہ ایک سرکاری ادارہ ہے۔ جو محکمہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی وزارت کے ماتحت کام کرتاہے۔ اس کے فعال بھارتی زبانوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنا اور پیہم تحقیقات اور فروغ دینا۔ یہ ادارہ سوفٹ ویئر ٹولز بناتا ہے جو ، انڈین لینگویج ڈیٹا سینٹر (آئی۔یل۔ڈی۔سی۔) Indian Languages Data Centre (ILDC) – کے ذریعے دستیاب ہے۔ یہ ادارہ ایک اور سرکاری ادارہ سی۔ڈی۔اے۔سی۔ (سی ڈیک) سے مشترکہ طور پر کام انجام دیتا ہے۔ لسانی ٹولز تیار کرتا ہے اور مفت میں لوگوں کو فراہم کرتا ہے۔مگر جہاں اردو زبان کی بات آتی ہے اس کے کام یا تو ادھورے ہیں یا تتر بتر۔ ہاں فونٹس کی سی۔ڈی۔ بنانے یہ کامیاب ضرور رہا۔
مگر افسوس کہ اس کے تیار شدہ فونٹس کو استعمال میں لانے کی جستجو کسی ادارے کو نہیں۔ پڑوسی ملک میں تیار شدہ فونٹس جو مفت میں انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں انہیں کو بھارتی صارف استعمال کرنے لگا ہے۔ اور اس ادارے کی محنت رائگاں نکلی۔ یہ ادارہ کسی اردو والے سے رابطہ نہیں کرتا، اگر کرتا ہے تو ین۔سی۔پی۔یو۔یل۔ سے کرتا ہے، جو ٹیکنالوجی کے اعتبار سے نہ مقوی ہے نا ہی اس کے پاس کوئی ماہرین ہیں، اور نا ہی ماہرین کو رکھنے کا خواہاں ہے۔ نا ہی یہ دونوں ادارے مشترکہ طور پر تیزی سے کام کرنے کی جستجو رکھتے ہیں۔
٢۔ سی۔ڈی۔اے۔سی۔(سی ڈیک) (سینٹر فار ڈیولپمینٹ آف اڈوانسڈ کمپیوٹنگ ۔Centre for Development of Advanced Computing – CDAC) : یہ بھی ایک سرکاری ادارہ ہے جومحکمہ انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے ماتحت کام کر تاہے۔ اس کا مقصد انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کو عوام تک پہنچانا ہے۔ بھارت کی ٢٢ سرکاری زبانوں کے لیے یہ کام کرتا ہے۔ بی الخصوص آئی ٹی سیکٹر میں بھارتی زبانوں کی ضروریات کو پہچاننا اور اس کو ڈیولپ کرنا، جیسے لسانی و زبانی ٹیکنالوجی، ہمہ لسانی کمپیوٹنگ وغیرہ۔ ساتھ ساتھ یہ تعلیم و تربیتی پروگرامز بھی چلاتا ہے۔ جس میں اردو والے بھی شامل ہوسکتے ہیں مگر اس کی تشہیر نہیں ہوئی ہے جو کہ محکمہ اور اردو اداروں کی ذمہ داری ہے۔
Spoken Tutorial
٣۔ سپوکین ٹیوٹوریل (Spoken Tutorial) : یہ ایک رضاکار ادارہ ہے جو آئی آئی ٹی ممبئی (IIT – Mumbai) ، آئی سی ٹی، محکمہ فروغِ انسانی وسائل سے منسلک ہے۔ اور کمپیوٹر سے تعلق کئی سافٹ ویئرز کے ٹیوٹوریلز کو بھارتی زبانوں میں تیار کرتا ہے اور مفت میں فراہم کرتا ہے۔ اس کے ویب سائٹ پر اردو میں بھی کئی ٹیوٹوریل موجود ہیں جس کا استعفادہ اردو احباب کر سکتے ہیں۔٤۔ بھارت کے سرکاری اداروں میں سے ایک بڑا ادارہ اردو پیڈیا کے نام سے ایک دائرةالمعارف شروع کیا مگر کوئی خاص منصوبہ، قابل اسٹاف نہ ہونے کی وجہ سے وہ پروجیکٹ ویسے ہی بند پڑ گیا۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس کا سٹاف وہ صلاحیتیںنہیں رکھتا کہ اس کام کو انجام دے سکے، یا پھر صلاحیتیں ٹرائننگ کے ذریعے حاصل کرنا بھی نہیں چاہتا۔ اس کاہلی کی وجہ سے اردو میں ہونے والی ارتقاء بند پڑگئی۔ جب تک ایسے اداروں میں قابل سٹاف نہیں آئے گا تب تک اردو کی ٹیکنالوجی کے ساتھ شانہ بشانہ نہیں چل سکتی۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک کی سطح پر مشہور ایسے ادارے، اپنی ویب سائٹ پر اردو کا استعمال بھی نہیں کرتے۔ اردو پیڈیا کے بٹن کو دبائیں تو شخصیات کی تشہیر کے تصاویر نظر آتے ہیں اور اردو پیڈیا غائب۔ یہ باتیں سنگین اور سنجیدہ ہیں۔ وہی لوگ اس ادارے میں رہنے کی اہلیت رکھتے ہیں جو اس سے انصاف کریں۔ اس ادارے کی سدھار کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔یہ تنقیدی جملے نہیں بلکہ تجزیہ کاری جملے ہیں۔ اس کا ذکر اس لیے اہم ہے کہ اس ادارے کے ذریعے اردو کے بہت کام کیے جاسکتے ہیں۔اور یہ ادارہ ایک رضاکارانہ سوسائٹی ہے نہ کہ سرکاری ادارہ۔ مگر ہاں اس کو گرانٹس سرکار کی جانب سے ملتی ہیں، اس لیے اس کو محکمہ فروغ انسانی وسائل سے جوڑ دیا گیا ہے۔
انٹر نیٹ اور عام معلومات ، اور کچھ اہم باتیں آج کل انٹرنیٹ عام ہے۔ انٹرنیٹ کی تشریح کریں تو، انٹر یعنی باہمی نیٹ یعنی جال، انٹرنیٹ یعنی کمپیوٹرز کی باہمی جال۔ بہت سارے کمپیوٹرز کو جوڑکر پیش کرنا یا مجموعی طور پر ایک پلاٹفارم پر لانا انٹرنیٹ کی خصوصیت ہے۔ اس کی عمر تقریباً ٢٠ سال ہے۔ اس نظام کو جوڑنے کے لیے براڈ بینڈ، نیرو بینڈ، ڈی یس ایل، جی پی آر یس وغیرہ کا ہونا ضروری ہے۔ ای میل، سرچ، ویب سائٹ انفارمیشن، نیوی گیشن، آنلائن ڈیٹا سے انسلاک انٹرنیٹ کا اہم مقصد ہے۔ ہر اردو والے کے پاس ایسے گیجٹس ہیں جس سے وہ انٹر نیٹ پر سیر کرسکتا ہے۔ سرچ انجنس بھی اچھی تعداد میں ہیں۔ گوگل اِن پُٹ ٹولز (Google Input Tools) ، اردو فونٹس کے ساتھ یونی کوڈ سسٹم بھی مہیاہے، جو کہ دنیا کی دیگر زبان والوں کے لیے ایک نایاب تحفہ بھی ہے۔ مزید خوشی کی بات ہے کہ کی بورڈ اور کی بورڈ لے آئوٹس بھی موجود ہیں۔ ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، نوٹ بکس، موبائیل، ٹیب وغیرہ بھی آج کل ہر کس و ناکس کو مہیا ہیں۔ نیٹ پر اردو کے کئی پورٹلز ہیں جو اردو کے اور اردو میں کئی موضوعات پر معلومات فراہم کرنے میں دن رات فعال ہیں۔ اردو اخبار، روزنامے، ہفت روزہ، ماہنا مے بڑی تعداد میں اردو احباب سے جڑنے اور اردو احباب کو جوڑنے میں گامزن ہیں۔ بلاگس کی بھی کمی نہیں ہے۔
Blog
اردو اداروں کے بھی بے شمار ویب سائٹس ہیں، جن پر ان اداروں کے مقاصد و کارروائیوں کے متعلق معلومات کا بھنڈار پڑا ہے۔ مذہبی ادارے، مدارس و دیگر اداروں کے سائٹس بھی ہیں جو اردو سے سرشار ہیں۔ حکومت اور حکومتی اداروں کے بھی لاتعداد ویب سائٹس ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے اردو زبان کا آپشن بھی موجود ہے۔ سیاسی پارٹیاں بھی اپنی ویب سائٹس پر جانکاریاں، مینی فیسٹو اور دیگر اہم معلومات کو اردو میں جاننے کا آپشن بھی دے رکھا ہے۔ پچھلے دنوں جب یونی کوڈ کی سہولت نہیں تھی، املاف (امیج ) کی شکل میں اردو کا مواد رہتا تھا اور آج بھی کئی پورٹلس پر مروجہ ہے۔ ان سب مواقع جال یعنی ویب سائٹس پر اردو کا مواد ، یوں سمجھئے کہ خزانہ موجود ہے۔ مگر ان کے قارئین حضرات کی کمی نظر آرہی ہے، جس کی وجہ سے یہ ادارے بھی کبھی کبھار اپنے ویب سائٹس کو اپ ڈیٹ کرتے نظر آتے ہیں۔نیٹ پر آنلائن اردو کتب خانے بھی اچھی تعداد میں موجود ہیں۔ جو اردو احباب کی خدمات کے لیے کھُلے رکھے گئے ہیں۔ آنلائن ڈیجیٹل کتب خانے بھی موجود ہیں، جو اردو احباب کے لیے حاضر ہیں۔ ویکی پیڈیا کے نام سے ایک اچھا اردو کا دائرةالمعارف بھی موجود ہے، اور دیگر دائرةالمعارف بھی موجود ہیں، جن کی معلومات اردو احباب کو نہیں ہیں، اگر ہیںبھی تو بہت کم۔ان کی معلومات عام کرنی چاہئے۔
حکومت کو کیا کرنی چاہئے؟ مرکز ی حکومت یہ کرنی چاہئے: ٭ محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اردو کے کمپیوٹر ماہرین کو بھی لینا چاہئے، اور انہیں ضروری ٹرائننگ فراہم کر اردو پروگرام حسب ضرورت اور بی الترتیب تکنیکی ارتقاء اردو کو بھی شانہ بہ شانہ ہونے کا موقع فراہم کرنا چاہئے۔ اردو والوں کو بھی چاہئے کہ کمپیوٹر پروگرامنگ میں اعلی درجہ کی مہارت حاصل کریں اور محکمہ میں اپنے فرائض انجام دیں۔ خود کے لیے نہیں بلکہ زبان و ملت کی ترقی کا خیال رکھیں۔ ٭ سرکاری ادارہ ٹیکنالوجیکل ڈیولپمینٹ آف انڈین لینگویجس (Technological Development of Indian Languages – TDIL) میں بھی اردو کے اعلی ترین ماہرین کو لیں اور زبان کے لیے کام کریں اور کروائیں۔ چاپلوس احباب کو ذرا بھی موقع نہ دیں۔ اس ادارے نے اردو کی سی۔ڈی۔ کی اجراء کی ہے۔ اردو والے اس سی۔ڈی۔ کا فیض اٹھائیں۔ ہذا سی۔ڈی۔ مذکورہ ویب سائٹ سے ڈائونلوڈ کی جاسکتی ہے۔خیال رہے کہ وینڈوز کے لیے الگ اور لینکس اور اُبونٹو کے الگ سے سی۔ڈی۔ بنائی گئی ہے۔ حسب ضرورت آپریٹنگ سسٹم کے لیے ڈائونلوڈ کرکے استعمال کریں۔چونکہ یہ سوفٹ وئیر مفت ہے، اس لیے اس کو ڈائونلوڈ کرکے مفت میں تقسیم بھی کیا جاسکتا ہے۔
٭ سرکاری ادارہ سینٹر فار ڈیولپمینٹ آف اڈوانسڈ کمپیوٹنگ(Centre for Development of Advanced Computing – CDAC) میں بھی اردو کے پروجیکٹس شروع کیے جائیں، جیسے، او۔سی۔آر۔(آپٹیکل کیرکٹر ریکاگنیشن)، سپیچ ریکاگنیشن، ہینڈ رائٹنگ ریکاگنیشن سسٹم، ٹرانسلیشن ٹولز وغیرہ۔ ٭ اردو کے بڑے ادارے اردو کے ٹیوٹوریل تیار کرنی چاہیے۔ جن کی مدد سے اردو احباب جدید ٹکنالوجی سے جڑ کر کام کرنا سیکھ سکیں۔اس کے لیے ٹیوٹوریل پروجیکٹس کی ضرورت ہے۔ اردو کے کئی قابل احباب موجود ہیں ان کی مدد سے یہ ٹیوٹوریل تیار کیے جاسکتے ہیں۔ ٭ اردو کے بڑے اداروں میں قابل اسٹاف کو تعین کرنا چاہئے۔ ورنہ یہ سٹاف ریٹائرمینٹ تک یوں ہی آنکھیں موندے رہے گا، ارود پیچھے پڑ جائے گی۔ اردو اداروں کے سٹاف کو قابلیت کی بنیاد پر سیلیکٹ کرنا چاہئے نہ کہ سفارشات کی بنیاد پر۔ انہیں خوب ٹرائننگ بھی دینی چاہئے۔ خاص طور پر ین سی پی یو یل، اردو اکیڈمی جیسے اداروں میں ٹیکنیکل ڈیویژن ضرور ہونی چاہئے، جس میں قابل افراد ہوں اور ارود کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی قابلیت، صلاحیت اور دلچسپی رکھتے ہوں۔
Microsoft
مائکروسافٹ، گوگل اردو کے لیے کیا کر رہے ہیں ؟ ٭ مائکروسوفٹ ہمارے لیے اردو فونٹس، یونی کوڈ سپورٹنگ ٹولز بناتی ہے۔اپنے آپریٹنگ سسٹم میں لینگویج سپورٹنگ سسٹم کو ڈیولپ کرتی ہے۔ اپنے آپریٹنگ سسٹم 8، 8.1, اور 10 میں لینگویج آپشن میں اردو (بھارت) بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ٭ گوگل ہمارے لیے گوگل اِن پُٹ ٹولز اردو میں بنائی ہے، یونی کوڈ سپورٹنگ پلیٹفارم، ٹولز وغیرہ تیار کی ہے۔ خاص طور پر گوگل ٹرانسلیشن پلیٹفارم، ٹرانسلیشن ٹولز، ویب سائٹ ٹرانسلیٹر، مارکیٹ فائنڈر وغیرہ مہیا کر رکھی ہے۔
دیگر ادارے اور آنلائن پر اردو ٹولز کمپیوٹر، ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹا پ کے لیے؛ ٭ سرچ انجنس خاص طور پر اردو کے لیے بھی کافی اچھے ٹولز بنا رکھے ہیں۔ اردو والے اگر اردو کا مواد اردو میں تلاش کرنا چاہتے ہیں تو وہ اردو میں ٹائپ کر کے (یونی کوڈ فارمیٹ میں) سرچ یا تلاش کر سکتے ہیں۔ اس کے ریزلٹ یا نتیجے کی شکل میں طلب شدہ مواد، پورٹل، سائٹ ، بلاگ، یا پھر آنلائن اردو ذخائر سامنے آجاتے ہیں۔ یہ ایک نہایت ہی عمدہ عطیہ ہے۔ اسی کی بدولت اردو والے انٹرنیٹ پر اردو سرمایہ کی ذخیرہ سازی بھی کر سکتے ہیں اور تلاش و استعمال بھی۔ ٭ کئی اردو ٹولز دستیاب ہیں، جیسے، اردو فونٹس، اردو ٹولز، اردو کی بورڈ، اردو سپورٹنگ اردو فونٹس اور کی بورڈ (پاک انسٹالر) وغیرہ۔ ٭ اردو ایڈیٹر ”ان پیج ” پر لکھا مواد ” یونی کوڈ ” میں تبدیل کرنے کا ٹول بھی موجود ہے جسے ان پیج ٹو یونی کوڈ اور یونی کوڈ ٹو ان پیج کنورٹر (Inpage to Unicode and Unicode to Inpage Converter) کہتے ہیں۔ یہ ٹول بھی نہایت کار آمد ہے۔
٭ ان پیج 3.1 ورژن اور اس سے آگے کے ورژن ان پیج ایڈیٹر اور یونی کوڈ ایڈیٹر دونوں کا کام کرتے ہیں۔٭ آج کل ڈیجیٹل لائبرریز بھی یونی کوڈ سسٹم پر لکھی جارہی ہیں جو کہ نہایت خوبصورت بات ہے۔یہ سسٹم کمپیوٹر کی زبان سمجھتا ہے اور تصویری زبان نہیں ہے۔ اس مواد کو کاپی پیسٹ بھی کیا جاسکتیا ہے، اور پی ڈی یف فارمیٹ میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ ایک دور ایسا رہا کہ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے انسٹالیشن کے بعد جب زبانوں کا سیلیکشن ہوتا تھا تو اس میں نہیں تھی۔ پھر اردو بھی آئی تو اردو (پاکستان) نام سے تھا۔ آج ونڈوز 8 اور 8.1 سے آگے کے آپریٹنگ ورژن میں اردو (بھارت) بھی دکھائی دے گا جو کہ ہماری کوششوں کا ثمر رہا۔ مگر اس میں اور تبدیلیاں اور ترقیاں باقی ہیں جو آگے چل کے ڈیولپ ہو سکتی ہیں۔ ٭ گوگل ان پٹ ٹولز فائدہ بخش ہیں۔ گوگل کا ملٹی لنگوول ٹرانسلیٹنگ ٹول بھی ہمہ لسانی ترجمہ کاری میں مفید ثابت ہورہا ہے۔
Mobile, Tab and Smartphone
موبائل، ٹیب، سمارٹ فون کے لیے سوفٹ وئیر موبائل، ٹیب، سمارٹ فون و دیگر گیجز کے لیے اس گیجٹ کی کمپنی ہی سوفٹ وئیر بناتی ہے۔ جو یونی کوڈ اور دیگر ایڈیٹرز کے لیے موضوں ہوتے ہیں۔ ساتھ ساتھ فانٹس بھی مہیا کرتی ہیں۔ اگر مہیا نہیں ہیں تو کمپیٹبل فونٹس و دیگر سوفٹ وئیر اپ ڈیٹ کیے جاتے ہیں یا پھر انٹرنیٹ پر فری دستیاب ہوتے ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ٭ اردو فونٹس : ان کو ڈائونلوڈ کرکے انسٹال کرنے سے موبائل پر اردو کے مواد کو دیکھا اور پڑھا جاسکتا ہے۔اردو میں لکھ کر پی۔ڈی۔یف فارمیٹ میں محفوظ شدہ مواد کو دیکھا اور پڑھا جاسکتا ہے۔ ٭ اردو اسٹاٹک کی بورڈ : اس کو ڈائون لوڈکرکے موبائل پر انسٹال کرنے سے موبائل پر اردو میں لکھا اور پڑھا جاسکتا ہے۔ ٭ اردو ڈکشنری : اس کو ڈائونلوڈ کرکے انسٹال کرکے اردو اور انگریزی الفاظ کے معنی کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ بالیٰ سوفٹ وئیر یونی کوڈ سپورٹنگ ہیں لہذا ان پیج کی طرح استعمال کیا نہیں جاسکتا۔ ٭ موبائل پر اتنے ایپ (Applications) آگئے ہیں، کہ ان کے ذریعے بہت سارا انفارمیشن گروپس میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں کیا کرنی چاہئے ؟
٭ اردو یونی کوڈ سسٹم کو اور اس کے استعمال کو ہر کس و ناکس تک لے جائیں۔ ٭ اردو فونٹس کی تنصیب اور استعمال پر توجہ کروائیں۔ ٭ اردو اسکول، کالج، یونیورسٹی اور مدارس میں اردو سائٹس، آنلائن لغت، دائرةالمعارف، بلاگ، ڈیجیٹل لائبرریز کے متعلق جانکاریوں کو فراہم کریں۔ ٭ بلاگ لکھنے پر ترجیح دیں۔ ٭ اردو ویب سائٹس پر اردو یونی کوڈ میں لکھنے اور ڈیزائن کرنے کے پروگرامرز کو تیار کرلیں، یا جو موجود ہیں انہیں اس کے متعلق تربیت دیںیا دلوائیں۔ ٭ گوگل ، یاہو، بنگو یا دیگر سرچ انجنوں پر، وھاٹس ایپ، فیس بک و دیگر سماجی ابلاغ پر، کسی پورٹل یا اخبار ات کے موضوع مقامات پر اردو یونی کوڈ میں لکھنے کی کوشش کریں۔ ٭ اردو دائرةالمعارف جیسے ویکی پیڈیا، اردو پیڈیا، اردو ڈیجیٹل لائبرریز پر تحاریر کرنے کی کوشش کریں۔ جس سے اردو مواد کے سرمایہ کی ذخیرہ سازی ہوگی، جو آئندہ کے لیے کافی کار آمد ہوسکتی ہے۔ ٭ اپنے اپنے ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ پر گوگل ان پٹ ٹولز کو انسٹال کریں، اور یم یس ورڈ ایڈیٹر پر بھی اردو ہی میں ٹائپ اور تحریر کرنے کی بھی عادت ڈالیں۔
٭ یونی کوڈ کنورٹر، ان پیج کنورٹر کے استعمال پر زور دیں۔ الائن مینٹ اور ڈیزائن پر بھی زور دیں۔ ٭ موبائل پر استعمال کیے جانے والے ایپس اردو میں بھی بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے، تاکہ اردو بھی دیگر زبانوں کے ساتھ شانہ بشانہ چل سکے۔ اور اردو احباب میں بھی زبان کے تئیں دلچسپی بڑھ سکے۔ ٭ اردو سافٹ وئیر سے کمپیٹبل سافٹ ویئر کا استعمال بھی کرتے جائیں تاکہ اردو کو نیٹ کے ذریعے تشہیر کر سکیں۔ مذکورہ بالیٰ نکات یا باتوں کی طرف توجہ کرتے ہوئے، حسب ضرورت منصوبوں کے ذریعے پروگرام بناتے جائیں تو اردو کی تشہیر غیر ممکن نہیں بلکہ آسان ترین ہوتی جائے گی۔ تب ہی جاکے انٹرنیٹ پر اردو کی نشر و اشاعت میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔
Ahmed Nisar
تحریر : سید نثار احمد Mob : 09325811912 Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in