نظام آباد : تعلیم انسانیت کا زیور ہے اور انسان تعلیم کے اعلی مدارج طے کرتے ہوئے زمانے کے تقاضوں پر اترے تو زمانہ خود اس کی قدر کرے گا. تلنگانہ یونیورسٹی کا شعبہ اردو ایک مثالی شعبہ ہے جو قومی و بین الاقوامی سمیناروں اور مشہور شخصیات کے لیکچرز کے کے انعقاد ساتھ کالج طلباء کے لئے اردو فیسٹیول کا انعقاد کرتے ہوئے اردو میڈیم طلباء کو مسابقت کا ماحول فراہم کر رہا ہے. ان خیالات کا اظہار جناب محمد نصیر الدین صاحب سابق ایکزیکٹیو کونسل ممبر تلنگانہ یونیورسٹی و ماہر تعلیم نے شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ بین جامعاتی اردو فیسٹیول کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا.انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کے حصے میں سمندر نہیں آتا بلکہ ریت کو نچوڑ کر اپنی پیاس بجھانا پڑتا ہے انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ تحقیق اور تعلیم کے میدان میں اس قدر اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں کہ زمانہ ان کی قدر کرے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اردو سے اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے طلباء لیکچرر اور پروفیسر جیسے عہدوں پر فائز ہورہے ہیں انہوں نے شعبہ اردو کو مبارکباد پیش کی کہ ڈگری کالج کے طلباء اور اساتذہ اور یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ ایک ٹیم کی طرح مل کر فروغ اردو کے کام کر رہے ہیں اور تلنگانہ یونیورسٹی کا شعبہ اردو بہت جلد سارے ہندوستان کا ایک مثالی شعبہ بن گیا ہے۔ اردو فیسٹیول کی مہمنان اعزازی محترمہ پروفیسر نسیم ڈائرکٹر اکیڈیمک آڈٹ سیل نے اپنے خطاب میں شعبہ اردو کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لئے شعبہ اردو مثالی خدمات انجام دے رہا ہے اردو فیسٹیول کا انعقاد ڈگری طلباء کو یونیورسٹی تعلیم سے تعارف کا موقع فراہم کر رہا ہے ڈاکٹر بی سریشا پرنسپل یونیورسٹی کالج تلنگانہ یونیورسٹی نے شعبہ اردو کو اس فیسٹیول کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی.
ڈاکٹر اطہر سلطانہ صدر شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی نے خیر مقدمی تقریر کرتے ہوئے شعبہ اردو کی سرگرمیوں کو پیش کیا اور کہا کہ شعبہ کی جانب سے بین الاقوامی و قومی اردو سمینار بین الاقوامی لیکچر اور ہر سال پابندی سے اردو سمینار منعقد کئے جارہے ہیں شعبہ اردو سے فارغ طلباء کالجوں میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں انہوں نے شعبہ اردو کی سرگرمیوں کے فروغ میں تعاون کے لئے وائس چانسلر پروفیسر پی سامبیا رجسٹرار پروفیسر کے شیو شنکر پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور سبھی کالجوں کے اساتذہ و طلباء سے اظہار تشکر کیا.مہمانوں اور مختلف مقابلوں کے کنوینرس کی شال پوشی کی گئی. افتتاحی تقریب کے بعد ”اعلی تعلیم اور روزگار کے مسائل” موضوع پر تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں ججز کے فرائض جناب جمیل نظام آبادی جناب ریاض تنہا اور ڈاکٹر ناظم علی نے انجام دئے. اس مقابلے کے کنوینر محمد عبدالرحمن صدر شعبہ اردو گورنمنٹ ڈگری کالج بودھن تھے جب کہ معاون کنوینرس مریم فاطمہ پی ایچ ڈی اسکالر اور محمد عرفان پی جی اسکالر تھے۔ اس مقابلے میں گری راج کالج کے محمد حفیظ کو انعام اول’ مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے توصیف رہبر کو انعام دوم اور یونیورسٹی آف حیدر آباد کے دانش کمال کو انعام سوم حاصل ہوا۔فرحانہ بیگم تلنگانہ یونیورسٹی’سیدہ صوفیہ جبین واسو ڈگری کالج اور فرزانہ بیگم گری راج کالج کو ترغیبی انعامات دئے گئے۔
تحریری مقابلہ کا عنوان ”بہتر سماج کی تشکیل میں مرد و خواتین کا حصہ” تھا۔ جس کے کنوینرز ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گری راج کالج اور ڈاکٹر محمد عبدالقوی اسسٹنٹ پروفیسر اردو و چیرمین بورڈ آف اسٹڈیز تلنگانہ یونیورسٹی تھے۔ معاون کنوینرز کے فرائض سیدہ آمنہ مقبول اور آفرینہ جبین نے انجام دئے ۔ اس مقابلے میں ذائد از سو طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ انعام اول کے حقدار اظہر جمال یونیورسٹی آف حیدرآباد انعام دوم ثمرین بیگم کیر ڈگری کالج اور انعام سوم فرحانہ بیگم تلنگانہ یونیورسٹی قرار پائے جب کہ ترغیبی انعامات یاسمین بیگم گری راج کالج عالیہ تبسم واسو ڈگری کالج اور سمیہ فردوس گوتمی ڈگری کالج کو دئے گئے۔ نظم خوانی مقابلے میں طلباء کو اردو کے مشہور شعرا کی نظموں کا فوری انتخاب کرتے ہوئے پڑھنا تھا۔ اس مقابلے کی کنوینر ڈاکٹر گل رعنا اسسٹنٹ پروفیسر تھیں۔جب کہ معاون کنوینرس سیدہ ناہیدہ کوثر اور شمیم سلطانہ تھیں۔ اس مقابلے میں ججز کے فرائض نامور شعرا جمیل نظام آبادی اور ریاض تنہا نے انجام دئیے۔انعام اول قدسیہ جبین واسو ڈگری کالج انعام دوم دانش کمال یونیورسٹی آف حیدرآباد اور انعام سوم فرزانہ بیگم گری راج کالج کو دیا گیا۔ ترغیبی انعامات محمدنسیم یونیورسٹی آف حیدرآباد ‘کفیل احمد یونیورسٹی آف حیدرآباد اور زہرہ جبین واسو ڈگری کالج کو دئے گیے۔ظہرانے کے بعد ادبی کوئز کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس کے کنوینر ڈاکٹر محمد ناظم علی سابق پرنسپل موڑتاڑ ڈگری کالج اور معاون کنوینر محمد مصطفی عرفات’محمد یونس اور محمد جنید تھے۔
انعام اول کفیل احمد اور ان کی ٹیم یونیورسٹی آف حیدرآباد کو ملا۔ انعام دوم ہاجرہ سلطانہ اور ان کی ٹیم وجئے سائی ڈگری کالج بودھن کو دیا گیا۔ان ادبی مقابلوں کا سب سے مقبول مقابلہ بیت بازی تھا جس میں انعام اول گری راج کالج قرار پائی جس میں محمد حفیظ’عمران ملک’ محمد شعیب’ فرزانہ بیگم اور فرزانہ تھیں۔ انعام دوم یونیورسٹی آف حیدر آباد کی ٹیم اویس احمد’ سریر بھٹ’کفیل احمد’دانش کمال اور محمد نسیم کی ٹیم کو حاصل ہوا۔ مقابلوں کے فوری بعد انعامی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ اور جناب جمیل نظام آبادی’ریاض تنہا’ ڈاکٹر محمد ناظم علی کے ہاتھوں کامیاب طلباء میں مومنٹو اور اسنادات کی تقسیم عمل میں آئی۔ ترغیبی انعامات کے لئے جناب جمیل نظام آبادی نے طلباء کے لیے اپنی کتابوں کا تحفہ پیش کیا۔ان مقابلوں کی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر اطہر سلطانہ تھیں جب کہ جنرل کنوینر ڈاکٹر موسی اقبال اسسٹنٹ پروفیسر اور معان کنوینرس ڈاکٹر گل رعنا اور ڈاکٹر محمد عبدالقوی اسسٹنٹ پروفیسرس تھے۔ ڈاکٹر موسی اقبال نے افتتاحی اور اختتامی اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دئے۔ ڈاکٹر محمد عبدالقوی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اورشکریہ ادا کیا۔ ان ادبی مقابلوں میں نظام آباد کے سبھی ڈگری کالجوں کے طلباء و طالبات کے علاوہ یونیورسٹی آف حیدرآباد اور مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کی ٹیموں نے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے اپنے فیس بک پر ان مقابلوں کا براہ راسٹ ٹیلی کاسٹ ساری دنیا میں کیا۔شرکائے فیسٹیول نے کامیاب اردو فیسٹیول کے انعقاد کے لیے شعبہ اردو کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔