تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج یقینی طور پر یہ بات تو واضح ہے کہ بھارتی افواج کے نزدیک اُوڑی سیکٹر پاکستان مخالف فوجی سرگرمیوں کے لئے ہمیشہ ہی سے اہمیت کا حامل سیکٹر رہا ہے، مگر اِسے ہم اپنی خوش قسمتی اور بھارتی بدنصیبی کہیں کہ اِسے ہر مرتبہ ہی اُوڑی سیکٹر میں مایوسی کا منہ دیکھنا پڑا ہے اِس بار بھی اِسی لئے بھارتی افواج نے پاکستان مخالف سرگرمی کے لئے اُوڑی سیکٹر کو استعمال کیا اور اُوڑی سیکٹر میں خودساختہ حملے کی ڈرامہ بازی گڑ کر پاکستان سے جنگ کا جواز پیدا کر دیا ہے۔
آج اگر اُوڑی سیکٹر کاجائزہ لیا جائے تو بھارت کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ وہی اوڑی سیکٹر ہے ماضی میں بھارتی فوج نے16دسمبر1971میں بھی اِسی اوڑی سیکٹر سے فیروز پورتک 17تا19دسمبرایک کریش منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے مغربی محاذ پر چڑھائی کا گھناو ¿نا منصوبہ بنایا تھا مگراِس مقام پر پاک فوج کی تعداد زیادہ ہونے اور پاک فوج کے بروقت اور موثر اور منہ توڑ جوابی حملوں کے باعث بھارتی افواج کو پسپائی نصیب ہوئی اور وہ خا ک و خون چاٹتے اور اپنے بھاری جنگی سازوسامان چھوڑکر اوراپنا سب کچھ تباہ و برباد اورلُٹاکر بھاگتی ہوئی واپس ہوئی تھی اتفاق سے اِس مرتبہ 1971ءکے مقابلے میں 2016ءمیں بھی بھارتی افواج نے پاکستان جیسے ایٹمی طاقت کے حامل مُلک پر اپنا جنگی جنون آزمانے کے لئے اُوڑی سیکٹر کوہی استعمال کرناچاہامگر ماضی کی طرح پھر بھارت کو اپنے ناپاک منصوبے میں ناکامی اور مایوسی کا ہی چہرہ دیکھنا نصیب ہوا اَب جن کی تفصیلات آنی شروع ہوگئیں ہیں اور اُمید ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرتاجائے گا حالیہ دِنوں میں اُوڑی سکیٹرمیں کی جانے والی بھارتی افواج کی ساری ڈرامہ بازی کی اصلیت بھی سامنے آتی جائیں گیں۔
اِس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ پچھلے دِنوںبھارت نے پاکستان سے جنگ چھیڑنے کے لئے جس طرح اُوڑی حملے کا ڈرامہ رچایا اور دیدہ و دانستہ جس کا ساراملبہ پاکستان پر ڈالناچاہاآج خوش قسمتی سے یہ اِس میں بھی ناکام ہو گیا ہے۔ اَب بھارت ہی سے تازہ ترین اطلاع یہ آئی ہے کہ بھارت نے خود ہی اُوڑی سیکٹر کے برگیڈ کمانڈر شنکرکو ہٹادیاہے اور اَب خود ہی اپنے رچائے ہوئے ڈرامے بازی کی تحقیقات کررہاہے تاکہ اپنے عوام کو مطمئن کرسکے یہ جو کچھ ہوا؟اور کیا گیاہے وہ مودی حکومت اور بھارتی افواج کی غلطی تھی بھارت پاکستان سے جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتاہے کیونکہ افواجِ پاکستان ایک کے بدلے سیکڑوں مارتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج جس پر ننگے بھوکے بھارتی عوام مودی سرکار اور بھارتی افواج سے یہ سوال اور مطالبہ کررہے ہیںکہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کا حل جنگ ہے؟؟ کیاجنگ کے بغیر مسائل کا حل دیرپا مذاکرات اور ٹیبل ٹاک سے نہیں نکالاجاسکتاہے؟؟ بھارتی اور خطے کے عوام کے مسائل کا حل جنگ نہیں بلکہ خطے میںامن و سکون اور دائمی ترقی و خوشحالی کے جاری منصوبوں اور اقدامات سے ممکن ہے اِس میں شک نہیں کہ جنگی جنون میںمبتلا مودی سرکار اور بھارتی افواج نے اپنے عوام کو مسائل اور تنزلی کی چکّی میں جکڑبھارتی عوام کو نچوڑ کر خون چوس لیا ہے بھارتی عوام مردہ ڈھانچہ بن گئی ہے بظاہر تو اِس میںسانس ہے مگر درحقیقت مودی اور بھارتی افواج کے جنگی جنون نے بھارتی قوم کا ستیاناس کرکے رکھ دیا ہے۔
Narendra Modi
تاہم یہاںمیں فنانشل ٹائمز اور سروے آف انڈیا کی 25 نومبر1987 کو شائع ہونے والی اُن رپورٹوں کا تذکرہ کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جن میںفلک شگاف انداز سے انکشافات کرتے ہوئے یہ دعوے کئے گئے تھے کہ بھارت کی لگ بھگ چالیس فیصد یا اِس سے زائد آبادی خطے غربت سے بھی نچلے درجے کی زندگی بسر کرنے پر پہلے ہی مجبورتھے تب بھی بھارتی آبادی کا ایک بڑاحصہ گھر بار سے محروم رہ کر گٹر کے بڑے خالی پائپوں میں پناہ لئے ہوئے تھی اور اِنہیں جب بھی اپنے کمزور جسم ڈھانپنے کو کپڑے میسر نہیں تھے اور اِن دِنوں تو حد ہی ہوگئی ہے ایک ننگی بھوکی دنیا کی بڑی آبادی والے مُلک بھارت کا بھارتی جنگی جنون میں مبتلاوزیراعظم مودی کےپاگل پن کی وجہ سے تو بھارتی معیشت کا گراف نیچے گررہاہے وہاں بے روزگاری اور بھوک و افلاس کا رجحان بھی تیزی سے بڑھتا جارہاہے مودی کی تین سالہ حکومت کا جائزہ لیاجائے تو اندازہ کیا جاسکتاہے کہ مودی اور بھارتی افواج کی بھارت دُشمن پالیسیوںکی وجہ بھارت تنزلی کا شکار ہورہاہے مگرافسوس ہے کہ پھر بھی بھارتی وزیراعظم مودی اور بھارتی افواج اِسے اپنی ترقی او ر بھارتی عوام خوشحالی کا زینہ قرار دے کر اپنے معصوم عوام کو بے وقوف بنا رہے رہیں اور اپنی تعصب اور دہشت گردانہ ذہانت اور رویوں کی وجہ سے نہ صرف بھارت بلکہ خطے کے عوام کو بھی مایوس کررہے ہیں آج زمینی حقا ئق مودی سرکار اور بھارتی افواج سے یہ تقاضہ ضرور کررہے ہیںکہ وہ خطے میں اپنے جنگی جنون اورنہتے کشمیریوں پر جاری اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے بھی اپنے عوام کو آگا ہ کریں اور اَب تک بھارتی عوام کی بہتری کے لئے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں اِنہیں بھی اپنے بھارتی عوام کو بتاکر اپنے عوام اعتماد میں لیں۔
جبکہ اُدھر ہندوپاک میں بڑھتے جنگی تناو ¿ پر امریکا اور روس سمیت چین و ایران نے بھی خطے میںبھارتی جنگی جنون اور کشمیرمیں نہتے کشمیریوںپر بھارتی افواج کے بڑھتے اِنسانیت سوز مظالم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت اور پاکستان مذاکرات کی راہیں ہموار کریں اُمید ہے کہ کوئی بہتری کی دائمی راہ نکل آئے اور دونوںممالک خطے کی ترقی کے لئے اپنا اپنا مثبت کردار ادا کریںاورہندوپاک اپنے باہمی تنازعات کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کریں،بھارت جنگی جنون کو تقویت پہنچانے کے لئے ایٹمی ہتھیاراستعمال کرنے کی دھمکی نہ دے جہاں امریکا اور روس نے پاک بھارت برھتی کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اتناکہاہے تووہیں اِسی طرح چین اور ایران نے بھی خطے میں ہندوپاک کشیدگی کے خاتمے کے لئے اپنا کرداراداکرتے ہوئے کہاہے کہ ہندوپاک کشیدگی سے خطے میں بدامنی پھیل سکتی ہے ، ہندوپاک تحمل کا مثالی مظاہرہ کریں علاقائی امن و استحکام کے لئے بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرپااور دائمی مستحکم روابط بہت ضروری ہیں“ یہ باتیں تو جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکاراور بھارتی افواج کو سمجھنی چاہئے کہ وہ خطے میں جنگی جارحیت سے باز رہے اور اپنے جنگی جنون اور پاگل پن کی وجہ سے ایسا کچھ نہ کرے کہ جس کی وجہ سے خطہ آگ و خون کی وادی میں تبدیل ہوکر جہنم کی شکل اختیارکرجائے اور دنیا اِس حال میں خطے کو دیکھ کر بھارت کو ہی موردِ الزام ٹھیرائے۔
اگرچہ امریکا بظاہر تو بھارت و پاکستان کے درمیان بہتر روابط کا خواہشمند دکھائی دیتاہے مگرراقم الحرف کا خام خیال یہ ہے کہ درپردہ بھارت کو اِس کی ہی پست پناہی حاصل ہے آج جس کی وجہ سے بھارت پاکستان پر اپناجنگی جنون اُتارنے کا ارادہ کئے ہوئے ہے آج اگر یقینی طور پر بھارت کو امریکی تھپکی حاصل نہ ہوئی ہوتی تو بھارت پاکستان سے کسی بھی سطح کی جنگ کی چھیڑچھاڑ کا متحمل نہیںہوسکتاتھا بہرحال ، دیکھتے ہیںکہ بھارت امریکی تھپکیوں اور پست پناہی کی وجہ سے کہاںتک جاسکتاہے؟؟ اور یہ کب تک اپنے عوام کے مسائل حل کرنے سے گریز کرکے پاکستان سے کسی بھی سطح پر کسی بھی جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com