انڈیا (جیوڈیسک) انڈیا کا کہنا ہے کہ اس نے کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے افراد کے سرحد پار سے تعلق ہونے کے ثبوت پاکستانی حکام کے حوالے کیے ہیں۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے منگل کو ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ انڈین سیکریٹری خارجہ نے منگل کو پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے یہ ثبوت ان کے حوالے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کو بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی سرحد پار کرنے میں مدد کرنے والے دو گائیڈز جنھیں مقامی دیہاتیوں نے پکڑا تھا اب زیرِ حراست ہیں۔
وکاس سوروپ کے مطابق فیصل حسین اعوان اور یاسین خورشید نامی ان دونوں افراد کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے نواحی علاقوں سے ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان گائیڈز سے کی گئی ابتدائی تحقیقات سے اوڑی میں حملہ کرنے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت کا بھی علم ہوا ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ یہ شخص مظفر آباد کے علاقے دربھنگ کا رہائشی حافظ احمد تھا جبکہ محمد کبیر اعوان اور بشارت نامی افراد حملہ آوروں کے ہینڈلرز تھے۔
اوڑی میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر ایک مسلح حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے ترجمان نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف مسلسل دہشت گردی کی کارروائیاں قابلِ قبول نہیں ہیں۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز نے 24 ستمبر کو بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی حملے کے بعد ’ بھارت ہمیشہ تحقیقات سے قبل ہی اعلان کر دیتا ہے کہ اس میں پاکستان کی ایجنسیاں یا غیر ریاستی عناصر ملوث ہیں، ہماری یہ خواہش اور مطالبہ ہے کہ اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائیں تاکہ غیر جانبدارانہ تفتیش ہوسکے۔‘
یاد رہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ضلع بارہ مولا کے قصبے اوڑی میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر ایک مسلح حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
انڈین سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان تصادم پانچ گھنٹے تک جاری رہا تھا جس کے بعد انڈین فوج نے چار مسلح حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
گذشتہ 14 سال میں انڈین فوج پر ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ حملے کے بعد انڈیا میں وفاقی وزرا سمیت مختلف دھڑوں سے یہ الزام لگایا گیا کہ پاکستان کے ریاستی ادارے اس حملے میں ملوث تھے اور ملک بھر میں پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے دباؤ بڑھنے لگا۔
اس کے بعد پاکستانی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ اوڑی سیکٹر میں بریگیڈ ہیڈ کوراٹر پر حملے کے ثبوت انڈیا کے پاس خود موجود نہیں ہے تو پھر پاکستان کن افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
گذشتہ جمعے کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا تھا کہ انڈیا کی طرف سے جو الزام لگایا گیا ہے وہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ انڈین قیادت نے ماضی میں اتنے جھوٹ بولے ہیں کہ اب اُن کی بات پر یقین کرنا مشکل نظر آتا ہے۔