یمن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ٹِم لنڈرکنگ امن کوششوں کی بحالی کے ضمن میں خلیج اور لندن کا دورہ کررہے ہیں۔
امریکا کے محکمہ خارجہ نے بدھ کو اس دورے کی اطلاع دی ہے۔وہ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پر مہلک ڈرون حملے کے بعد یہ دورہ کررہے ہیں۔ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے اس ڈرون حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس کے نتیجے میں تین افرادمارے گئے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے ان کے دورے سے قبل کہا ہے کہ خصوصی ایلچی اور ان کی ٹیم فریقین پرامن مذاکرات کی بحالی کے لیے دباؤڈالیں گے تاکہ اقوام متحدہ کی قیادت میں امن عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔وہ یمنیوں کو درپیش سنگین انسانی اورمعاشی بحران کو کم کرنے کی فوری ضرورت پربھی توجہ مرکوز کریں گے۔
واشنگٹن سے جاری بیان میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ عطیہ دہندگان خصوصاً علاقائی عطیہ دہندہ ممالک یمن کے لیے اضافی رقوم مہیا کرنی چاہیے۔تنازع کے تمام فریق انسانی امداد کی رسائی کو بہتربنانے اور یمن میں جاری ایندھن کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔
گذشتہ سال جو بائیڈن کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد امریکا پہلی مرتبہ یمن میں امن کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے ۔تاہم خارجہ پالیسی کے ان کے پہلے اقدام میں حوثیوں کو امریکا کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ سے ہٹادیا گیا تھا۔مزید برآں بائیڈن انتظامیہ نے بعض حوثی حکام کے نام خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں (ایس ڈی جی ٹی) کی فہرست سے حذف کردیے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے حوثیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔اس جنگجو گروپ کی مآرب میں بڑھتی ہوئی جارحیت سے اس کاواضح ثبوت ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے متعدد مواقع پر اقوام متحدہ کے سفارت کاروں سے ملاقات کرنے اور ہمسایہ ملک سعودی عرب میں شہری اہداف پر بموں سے بھرے ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغنے کاسلسلہ بند کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
واشنگٹن میں قائم مرکز برائے تزویراتی اوربین الاقوامی مطالعات (سی ایس آئی ایس) کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں نے 2021 کے پہلے نو ماہ کے دوران میں 2020 کے اسی عرصے کے مقابلے میں سعودی عرب میں شہری اہداف پردگنا تعداد میں بیلسٹک اور ڈرون حملے کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اور لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اس گروپ کو ہتھیار اورمالی مدد مہیا کرنے والے سب سے بڑے پشتیبان ہیں۔