واشنگٹن (جیوڈیسک) پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی فورسز طویل عرصے تک افغانستان میں موجود رہیں گی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پینٹاگون کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے جو سیکھا وہ یہ ہے کہ ہم ابھی افغانستان چھوڑ نہیں سکتے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ افغان فوج اور پولیس آئندہ پانچ یا دس سال تک تیار نہیں ہوسکتی اگرچہ امریکہ 2017ء تک افغانستان سے مکمل انخلاء کی منصوبہ بندی کررہا تھا تاہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فی الحال اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ناممکن ہے۔
ادھر افغان صوبے ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں اہم طالبان کمانڈر قاری ہدایت اللہ 5 دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کا کہنا ہے کہ امریکی جاسوس طیاروں نے افغانستان کے شمالی صوبے ننگرہار کے ضلع اچھن میں طالبان کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں طالبان کمانڈر قاری ہدایت اللہ 5 ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے تاحال قاری ہدایت اللہ کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں5دہشت گرد ہلاک اور7گرفتار کر کے بھاری اسلحہ برآمد کر لیا گیا، دہشت گردوں کے حملے میں اہلکار جاں بحق جبکہ تین شدید زخمی ہو گئے۔
چیک پوسٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ صوبہ ننگر ہار کے علاقے کوٹ مبین میں کارروائی کی گئی۔ ننگر ہار پولیس کے ترجمان امام حسین مشرق وال نے نوائے وقت کو فون پر بتایا کہ بدھ کی صبح صوبہ نگر ہار کے ضلع آچین کے علاقہ کوٹ مبین میں قائم چیک پوسٹ پر دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے مقامی دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ظہور نور ستانی جاں بحق جبکہ تین ساتھی زخمی ہوئے۔
چھ گھنٹے کی سخت لڑائی کے بعد داعش کے دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ سپیشل فورس کے ساتھ جھڑپ میں داعش کے پانچ دہشت گرد مارے گئے جبکہ دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی نعشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے ۔ پکڑے گئے دہشت گردوں میں محمد یعقوب ، اسلم، بلال، عبدالنور، قاری ذاکر، اسلم حارث، شامل ہیں۔