امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت اس ہفتے تک ایک ہزار سے زائد چینی طلبہ کے ویزے منسوخ کر چکی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مئی میں بعض چینی طلبہ اور محققین کی امریکا میں داخلے کو محدود کرنے کے اعلان کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے ویزوں کی منسوخی کے حوالے سے جاری کردہ یہ پہلی باضابطہ سرکاری اعدادوشمار ہے۔
صدر ٹرمپ نے مئی میں چینی طلبہ اور محققین کے امریکا میں داخلے کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا جارہا ہے کیوں کہ حساس امریکی ٹیکنالوجی اور املاک دانش کے حصول کے لیے چینی طلبہ کا استعمال کیا جارہا ہے۔
امریکا نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ چین امریکی یونیورسٹیوں میں کووڈ 19 پر ہونے والی تحقیقات کو چرانے کی کوشش کررہا ہے اور چینی حکومت کی جانب سے جاسوسی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا”ہم چین سے تعلق رکھنے والے ایسے طلبہ اور اسکالرس کی جائز طریقے سے آمد اور قیام کا خیرمقدم کرتے رہیں گے، جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے فوجی غلبے کے اہداف کے حصول میں مدد نہیں کرتے ہوں۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے یہ تفصیل تو نہیں بتائی کہ کن لوگوں کے ویزے منسوخ کیے گئے۔ تاہم امریکی یونیورسٹیوں میں اندراج متعدد چینی طلبہ نے بدھ کے روز خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں ان کے ویزے منسوخ کردیے جانے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔
خیال رہے کہ چینی طلبہ امریکی یونیورسٹیوں کی آمدنی کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔
2018-19میں امریکی یونیورسٹیوں میں تقریباً تین لاکھ 70ہزار طلبہ نے اپنے نام اندراج کرائے تھے اور ٹیوشن اور دیگر فیس کی مد میں تقریباً 14 ارب ڈالر ادا کیے تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ویزا کی منسوخی سے چینی طلبہ کے بہت چھوٹے حصے پر اثر پڑے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا”امریکا
میں تعلیم کے لیے چین سے آنے والے طلبہ اور اسکالرس کی بہت معمولی تعداد ہی اس اقدام سے متاثر ہوگی۔ کیوں کہ بہت کم تعداد میں ہائی رسک گریجویٹ طلبہ اور ریسرچ اسکالرس اس حکم کے دائرے میں آئیں گے۔”
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا میں خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ آیا وہاں اگلے بڑے مالیاتی بحران کی وجہ ملکی طلبہ بنیں گے؟ اس لیے کہ امریکا کی مالیاتی تاریخ میں اس وقت قرضوں کے ’دوسرے سب سے اونچے پہاڑ‘ کی وجہ یہی طلبہ ہیں۔
امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ خزاں کے سیمیسٹر کے دوران جن طلبہ کی کلاسیں آن لائن ہوں گی ان بین الاقوامی طلبہ کو امریکہ میں رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ایف بی آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ چین دنیا کا اکیلا سپر پاؤر بننے کے لیے کچھ بھی کر گذرنے کے لیے تیار ہے اور وہ بیرون ملک مقیم اپنے باشندوں کی زبردستی وطن واپسی کے لیے بھی ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ امریکا چین کو ایک ’نئی سرد جنگ کے دہانے‘ کی جانب دھکیل رہا ہے۔
چین نے یہ اقدام ٹرمپ حکومت کی طرف سے پچھلے ہفتے امریکی شہر ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے کے جواب میں اٹھایا۔
امریکی حکومت کی طرف سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کے حکم اور اس پر چینی حکومت کی جانب سے سخت جوابی اقدامات کی دھمکی کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔