کراچی (جیوڈیسک) اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدرمیں مسلسل کمی کا رحجان غالب ہونے سے بدھ کو ڈالر کی قدر7 ماہ کے وقفے کے بعدپہلی مرتبہ 105 روپے سے گرکر 104.90 روپے کی سطح پر آگئی، اس سے قبل اگست 2015 میں ڈالر کی قدر 104.90 روپے تھی، بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ اور یوروکرنسی کی قدرمیں 3 فیصد کی کمی اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے طلبگار 20 فیصد تک محدود ہونے کے سبب فری مارکیٹ میں ڈالر کے فاضل ذخائر 100 فیصد ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ طویل مدت تک ریٹس مستحکم رہنے کے بعد حالیہ چند روز سے ڈالر کی قدر میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔ اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت چین کی جانب سے مختلف منصوبوں کے لیے46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور فنڈز کی بتدریج آمد سے اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 104 روپے کی سطح پر آجائے گی کیونکہ ایکس چینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کے وسیع فاضل ذخائر موجود ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے 80 فیصد ڈالر کے ذخائرتجارتی بینکوں کو سرینڈر کررہی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چین پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کرنے والا سرفہرست ملک بن گیا ہے اور اقتصادی راہداری منصوبے کے نتیجے میں 46 ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کے منصوبے ترتیب دے کر چین نے ایک مثالی دوست کا ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی پابندی ختم ہونے کے بعد پاکستانی بینکوں کی ایرانی بینکوں سے بھی ٹرانزیکشنز شروع ہوگئی ہیں اور دونوں ممالک میں لیٹر آف کریڈٹ کی بنیاد پر امپورٹ ایکسپورٹ کی سرگرمیاں شروع ہونے سے نہ صرف اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے بلکہ زرمبادلہ کی آمدورفت بھی بڑھ گئی ہے۔ ملک بوستان نے بتایا کہ ملکی معیشت کی نمو میں اضافے اور افراط زر و سود کی شرح میں کمی جیسے مثبت عوامل بھی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر کو مستحکم کر رہے ہیں۔