Dallas Police respond after shots were fired at a Black Lives Matter rally in downtown Dallas on Thursday, July 7, 2016. Dallas protestors rallied in the aftermath of the killing of Alton Sterling by police officers in Baton Rouge, La. and Philando Castile, who was killed by police less than 48 hours later in Minnesota. (Smiley N. Pool/The Dallas Morning News)
امریکی شہر ڈیلس میں پولیس کے ہاتھوں دو سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے جبکہ چھ اہلکار زخمی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ایک مشتبہ حملہ آور نے خود کو گولی مار لی ہے۔
تاہم فی الحال پولیس نے مشتبہ حملہ آور کی ہلاکت کی خبروں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
یہ مشتبہ شخص ان چار حملہ آوروں میں شامل تھا جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے لیے حملہ کیا۔ تاہم دیگر تین مشتبہ افراد اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔
صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ’ ان بے وجہ حملوں میں جو بھی ملوث پایا گیا، اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔‘ صدر کا مزید کہنا تھا کہ پولیس پر یہ حملہ ان قربانیوں کی ایک ’دلگیر یاد دھانی‘ ہے جو ہمارے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے دی ہیں۔
اس سے قبل ڈیلس کی پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براؤن نے بتایا تھا کہ پولیس اہلکاروں اور ایک مسلح شخص کے درمیان مقابلہ جاری ہے جو کہ اہلکاروں پرگولیاں چلا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ایک مشتبہ شخص کا جس کے ساتھ ہماری بات ہوئی، کہنا ہے کہ اس مقابلے کا اختتام ہونے والا ہے اور وہ مسلح شخص مزید قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو زخمی اور ہلاک کرے گا، اور اس نے گیراج اور ارد گرد کے علاقے میں ہر طرف بم لگائے گئے ہیں۔‘
ڈیلس پولیس نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہم نے اپنے ایک اور اہلکار کو کھو دیا ہے۔‘
ڈیلس پولیس کا کہنا تھا کہ ایک مشتبہ شخص حراست میں ہے جبکہ ایک مشکوک شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
یہ ہلاکتیں گذشتہ دنوں پولیس کی فائرنگ سے دو سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ہوئی ہیں۔
ڈیلس پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براؤن کا کہنا ہے کہ 11 پولیس اہکاروں کو سنائپرز نے ’اندھا دھند فائرنگ‘ کر کے زخمی کیا جن میں سے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے خیال میں یہ مشتبہ افراد دو مختلف مقامات پر چھپ کر بیٹھے تھے اور ان کا منصوبہ پولیس اہلکاروں کو گھیر کر زخمی یا ہلاک کرنے کا تھا۔‘
ان ریلیوں میں سے ایک کے منتظم ریورنڈ جیف ہوڈ نے دیکھا کہ جیسے ہی گولیاں چلیں تو لوگ خود کو بچانے کے لیے بھاگے۔
انھوں نے ڈیلس مورننگ نیوز کو بتایا: ’میں گولیوں سے بچنے کے لیے بھاگا تاکہ دیگر لوگوں کو بھی وہاں سے ہٹا سکوں اور میں بار بار خود کو دیکھ رہا تھا کہ مجھے گولی تو نہیں لگی۔‘
یاد رہے کہ بدھ کے روز امریکی ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص فیلینڈو کاسٹل کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائسنس نکال رہے تھے جبکہ اس وقعے سے ایک روز قبل ایلٹن سٹرلنگ نامی ایک اور سیاہ فام شخص کو ریاست لوئزيانا میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔