امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت کے وزیر دفاع کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے جنرل ریٹائرڈ لائیڈ آسٹن کو وزارت دفاع کا قلم دان سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جو بائیڈن نے نئے وزیر دفاع کے تعارف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “آسٹن” امریکی انتظامیہ میں نئے امریکی وزیر دفاع کے عہدے کے لیے موزوں شخصیت ہیں ہے کیونکہ وہ داعش کے خلاف اپنے مشن میں کامیاب رہے ہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ آسٹن نے بہت سی جنگیں لڑیں ۔ان کے پاس بہت زیادہ فوجی تجربہ ہے جو انہیں اس منصب کے لیے اہل بناتا ہے۔ نو منتخب صدر نے مزید کہا کہ آسٹن نے عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران میرے ساتھ کام کیا۔ میں انہیں جانتا ہوں کہ وہ مذاکرات کی بھی خوب صلاحیت رکھتے ہیں۔
جبکہ آسٹن نے کہا کہ انہوں نے بایڈن کے ساتھ بہت سے کانٹے دار معاملات پر کام کیا ہے۔ انہیں کولن پاول سمیت سینیر جرنیلوں کے ساتھ خدمات انجام دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور امریکی محکمہ دفاع میں واپس آنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
جو بائیڈن کی جانب سے لائیڈ آسٹن کو وزیر دفاع مقرر کرنے سے قبل کانگریس میں کچھ ارکان کی طرف سے اس کی معمولی مخالفت بھی کی گئی تھی۔ انہوںنے آسٹن کو وزارت دفاع کا اہم ترین قلم دان سونپنے پر سوالات اٹھائے۔
ڈیموکریٹ اور ریپبلکن سیاستدانوں نے یکساں طور پر اس انتخاب کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ ایک روز قبل میڈیا میں آسٹن کے وزیر دفاع مقررکیے جانے کے امکانات کی خبریں آنا شروع ہو گئی تھی۔ فور اسٹار جنرل جنرل آسٹن صرف چار سال قبل فوجی سروس سے سبکدوش ہوئے تھے۔
امریکی قانون کے تحت کوئی فوجی افسر ریٹائرمنٹ کے کم سے کم 7 سال تک سول عہدہ یا وزارت دفاع کا قلم دان نہیں سنبھال سکتا۔ اس اعتبار سے یہ تقرری غیرقانونی بھی قرار دی جاسکتی ہے۔ تاہم ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی جیمز میٹس کواپنا پہلا وزیر دفاع مقرر کیا توان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سات سال نہیں گذرے تھے۔