امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے جرمنی میں تعینات اپنے 11800 فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔یہ فوجی مشرقِ اوسط اور افریقا میں امریکا کی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔
امریکا کے محکمہ دفاع پینٹاگان کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ آیندہ مہینوں میں قریباً 64 سو فوجیوں کو جرمنی سے وطن واپس بلا لیا جائے گا اور 5400 کو یورپ کے دوسرے ممالک میں منتقل کردیا جائے گا۔
جرمنی سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کی روشنی میں کیا گیا ہے۔امریکی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا ہے کہ امریکی فوجیوں کا جرمنی سے آیندہ مہینوں میں انخلا کا آغاز ہوگا اور فضائی اور برّی افواج کو ان ممالک میں بھیجا جائے گا جہاں پہلے سے امریکی فوجی موجود ہیں۔ان میں بعض فوجیوں کو پولینڈ میں تعینات کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان فوجیوں کی یورپ میں کہیں اور تعیناتی اور امریکا میں واپسی کے لیے اربوں ڈالر درکار ہوں گے کیونکہ ان کی اقامت گاہیں تعمیر کرنا پڑیں گی۔
امریکی صدر ٹرمپ کی اپنی سیاسی جماعت نے ان کے یورپ سے فوجیوں کو واپس بلانے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ری پبلکن پارٹی کے ایوان نمایندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے بائیس ارکان نے صدر ٹرمپ کے نام ایک خط لکھا ہے۔اس میں انھوں نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کی واپسی سے یورپ کا دفاع کم زور ہوگا اور اس سے روسی جارحیت اور موقع پرستوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
تاہم سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ری پبلکن چیئرمین سینیٹر جیم انہوف نے اس منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔انھیں اس کے بارے میں گذشتہ ہفتے بریفنگ دی گئی تھی اور انھوں نے اس کے بعد اس کو مناسب قراردیا تھا۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہونے میں ناکام رہتے ہیں تو اس منصوبہ پر نیا منتخب ہونے والا کوئی اور صدر عمل درآمد کرے گا یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے گذشتہ ماہ جرمنی میں موجود قریباً 36 ہزار فوجیوں کی تعداد میں کمی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی تعداد کم کرکے 25 ہزار تک کردی جائے گی۔واضح رہے کہ جرمنی میں امریکا کے مجموعی طور پر 47 ہزار فوجی اور سویلین اہلکار موجود ہیں۔ وہ مختلف فوجی اڈوں ، ہیڈ کوارٹرز اور تنصیبات پر تعینات ہیں۔