امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حکومت کی توجہ اب معیشت کھولنے پر ہوگی۔ طبی ماہرین کی طرف سےاس فیصلے پرسخت نکتہ چینی سامنے آ رہی ہے۔
امریکا دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، جہاں اکہتر ہزار اموات ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگست تک یہ تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے منگل کو ریاست ایریزونا میں ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کے دورے کے دوران کہا، “ہم اپنا ملک اگلے پانچ سال کے لیے بند نہیں رکھ سکتے۔” انہوں نے کہا کہ اس حکومتی فیصلے سے بعض لوگ بری طرح متاثر ہوں گے لیکن ان کا کہنا تھا کہ “ہمیں پھر بھی کاروبار کو کھولنا ہوگا۔”
وائٹ ہاؤس کی طرف سے کورونا کے بحران سے نمٹنے کے لیے مختلف حکومتی اداروں اور ماہرین پر مشتعمل ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی۔ اس ٹاسک فورس کے سربراہ امریکی نائب صدر مائیک پینس ہیں۔
منگل کو ایک بیان میں مائیک پینس نے کہا کہ کورونا کے بحران سے نمٹنے میں امریکا نے بڑی اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور حکومت مئی کے آخر یا جون کے آغاز تک اس مسئلے سے نمٹتے ہوۓ حالات معمول پر لانے کے بارے ميں غور کر رہی ہے۔
امریکا میں اب بھی روزانہ بیس ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔
صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ کاروبار کھولنے سے وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
لیکن اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں صحت سے متعلق اس ٹاسک فورس کی جگہ معیشت کی بحالی سے متعلق ایک نیا گروپ لے سکتا ہے۔
ناقدین کا صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ وہ نومبر میں صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے کاروباری حلقوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور شہریوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
منگل کو اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام لگایا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت کی کورونا سے متعلق کوششیں ناکام ہوں تاکہ وہ الیکشن جیت سکیں۔
امریکا میں کورونا ٹاسک فورس کے سب سے نمایاں رکن نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے سربراہ ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی ہیں۔ اس بحران کے دوران ٹرمپ حکومت کی مبینہ غلط بیانیوں کی نسبت انہیں مصدقہ اور حقائق پر مبنی معلومات دینے کے لیے سراہا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس ختم ہونے کے بعد بھی ڈاکٹر فاؤچی اور صحت کے دیگر ماہرین حکومت کے مشیر رہیں گے۔