امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے صدر جوزف بائیڈن کی انتظامیہ نے یمن کی حوثی ملیشیا کے دو کمانڈروں پر پابندیاں عاید کر دی ہیں۔
امریکا کے محکمہ خزانہ نے منگل کے روز حوثی ملیشیا کے کمانڈروں منصور السعدی اور احمد علی احسن الحمزی پر پابندیاں عاید کی ہیں۔ان پر حوثی ملیشیا کی فورسز کے یمنی شہریوں ، سرحدی اقوام اور بین الاقوامی پانیوں میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
محکمہ خزانہ کے بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ’’حوثی ملیشیا ایرانی نظام کے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کےایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کررہی ہے۔‘‘
امریکا کا کہنا ہے کہ ’’حوثی ملیشیا یمن میں تنازع کو ہوا دے رہی ہے۔اس کی کارروائی کے نتیجے میں دس لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور یمن قحط کے کنارے کھڑا ہے۔‘‘
صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے گذشتہ ہفتے ہی حوثی ملیشیا اور اس کے لیڈروں کے نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے حذف کردیے تھے۔اس کے علاوہ اس نے ایران کے بارے میں بھی نرم مؤقف اختیار کیا ہے۔اس پر امریکی صدر کو کڑی تنقید کا سامناہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثیوں کو اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں دہشت گردتنظیم قراردیا تھا۔ صدربائیڈن نے ان کے دوسرے فیصلوں کی طرح اس اقدام کو بھی کالعدم قرارد دیا ہے۔اس کے تحت حوثی ملیشیا کے لیڈر اور دوسینیر عہدے داروں کے نام بھی خصوصی عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کردیے تھے۔
بائیڈن انتظامیہ کے بعض عہدے دار اس فیصلے کا دفاع کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے یمن کی ابتر صورت حال مزید خراب اور المیے کا شکارہوجائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے جنوری میں یمن کی انصاراللہ (حوثی ملیشیا) کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔اس کو امیگریشن اور نیشنیلٹی ایکٹ کی شق 2019ء اورایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت خصوصی عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ انصاراللہ کے تین لیڈروں عبدالملک الحوثی، عبدالخالق بدرالدین الحوثی اور عبداللہ یحییٰ الحکیم کو خصوصی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انھیں دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے اس گروپ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔نیزحوثی ملیشیا کودہشت گردی کی کارروائیوں پر قابل مواخذہ قرار دیا جاسکے گا۔