بات تو سچ ہے، مگرکیااب امریکا ہندوستان کوبھی دہشت گرد ملک کہے گا یا پھر .؟؟

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
بات تو سّچ ہے کہ ” مودی کے آنے سے ہندوستان میں اقلیتوں پر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں“ مگرکیا اَب امریکاہندوستان کو بھی دہشت گردمُلک کہے گا..؟؟یااِدھر ادھر بغلیں جھانک کر یہ سب کچھ بھلانے اور خاک میںمِلانے کی کوششوں میں لگ جائے گا…؟؟ اورخود کو لڈن پپوظاہر کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کرے گا کہ ایسی کوئی خبر یا انکشاف کبھی بھی اِس کے کانوں سے نہیںٹکرائی ہے اور نہ ہی اِس نوعیت کی کوئی خبرکبھی اِس کی آنکھوں کے سامنے سے گزری ہے کہ ”ہندوستان/بھارت/انڈیامیں مودی کے آنے سے اقلیتوںپر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں“۔

جبکہ آج یہ حقیقت دنیاسے نہیں چھپائی جاسکتی ہے کہ ہندوستان میںبسنے والے اقلیتوں کے لئے ہندوستان کے انتہاپسندہندوو ¿ں نے اپنی سرزمین تنگ کردی ہے اور ہندوستان کو ہندو کے علاوہ دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے لئے انتہائی خطرناک ترین مُلک بنادیاہے آج یہ بات ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کے لوگ بخوبی جانتے ہیں جن کی زندگی کا کوئی لمحہ خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوستان میں جب سے ایک انتہائی خطرناک ترین انتہا پسند ہندون ریندر مودی کی حکومت آئی ہے یقینی طورپر ایساتب سے ہوناشروع ہوا ہے اور اب جیسے جیسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں انتہا پسند ہندوو سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی کی حکومت مضبوط ہوتی جا رہی ہے ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوںکے واقعات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے گویا کہ آج اِس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے کہ ہندوستان اقلیتوں کے رہنے کے قابل نہیں رہاہے۔

گزشتہ دِنوں اِس حوالے سے امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ” گزشتہ عام انتخابات کے بعدسے ہندوستان میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیزاور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں اور رپورٹ میں وثوق کے ساتھ اِس انکشاف کا بھی اظہارکیاگیاہے کہ ہندوستان میں نریندرمودی کے آنے سے اقلیتوں پر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں اقلیتوں کے خلاف حملوںاور راشٹریا سیوک سنکھ اور وشواہندوپریشدجیسی انتہاپسندتنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں“۔

American Congress

American Congress

جبکہ یہاں امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں حوالے کے طور پر ”گزشتہ سال دسمبر میں ہندوگروہوں کی جانب سے 4 ہزارمسیحی خاندانوں اور ایک ہزارمسلم گھرانوں کے افرادکو اترپردیش میں گھر واپسی“ کے نام سے چلائی جانے والی مہم کاتذکرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ ہندوستان کے انتہا پسند ہندو نے اپنی اِس مہم کے دوران مسیحی خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو ”جبری ہندو“بنانے کا اعلان کیا تھااور ا َب تک اپنے اِس اعلان پر ہندوستان کے انتہا پسند ہندو عمل کرتے ہوئے کئی مسیحی خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو جبری ہندوبناچکے ہیں“۔

خبرہے کہ رپورٹ میں طاقتورامریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے افسوس اور دُکھ کے ساتھ مزید کہا ہے کہ ”مگرباوجود دنیا کا ایک سیکولر جمہوری مُلک ہونے کے ہندوستان اقلیتوں کے تحفظ اور اِنصاف فراہم کرنے میں بُری طرح سے ناکام رہاہے“ اور آج جسے اپنی رپورٹ میں بڑے رنج و غصے کے ساتھ یہ بھی کہناپڑرہاہے کہ” ہندوستان نے اپنے نام نہاد سیکولر جمہوری نظام میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی ہرسطح پر کھل کر حوصلہ افزائی کی ہے“۔

جبکہ اُدھر امریکی کانگریس کے طاقتور ترین کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے خلاف انتہا پسند ہندو کی انتہا پسندانہ کارروائیوں پر پیش کی گئی رپورٹ پرشدیدتنقیدکرتے ہوئے ہندوستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ نے اپنے ردِعمل کا اظہارکچھ یوں کیا ہے کہ ”رپورٹ سے یوں ظاہرہوتاہے کہ جیسے امریکی کانگریس کے طاقتورترین کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کوہندوستانی آئین اور معاشرے کے بارے میں جانکاری (اِس کی معلومات) محدودہیںاِس بنیاد پر وہ اِس رپورٹ کو خام خیالی اور من گھڑت تصورکرتے ہوئے خالصتاََ جھوٹ کا پلندہ سمجھتی ہیں اور یوں یہ اِس رپورٹ کو قابلِ توجہ نہیںسمجھتی ہیں“جبکہ ایسانہیں ہے جیساکہ وکاس سروپ اپنے انتہاپسندہندوو ¿ں کا دفاع کرتے ہوئے سمجھ رہی ہیں بلکہ حقیقت اور سچ یہ ہے جیساکہ رپورٹ میں کہاگیاہے۔

Minority Rights

Minority Rights

آج ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے غضب کئے جانے اور اِن پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف حقیقت پر مبنی امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ پرایک ہندوستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ کی تنقید اور کسی ردِ عمل سے کیاہوتاہے…؟؟ مگر آج دنیاکا ہر شخص کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو قابلِ اعتبار اور قابلِ اعتماد سمجھتاہے۔یوں آج دنیاکے ہر اِنسان جن کا تعلق کسی بھی مذہب وملت سے ہو وہ کھلم کھلا امریکااورعالمی طاقتوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں

ہندوستان کو اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بازرکھیں اور ہندوستانی انتہا پسند ہندو کی اقلیتوں کے ساتھ انتہاپسنددانہ کا رروائیوں پر ہندوستان سے پرزور مذمت کریں اور جب اِس سے بھی کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلے تو پھر کیا امریکااپنے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ پر ہندوستان کو بھی اپنے شہریوں سمیت ہندوستان میںآباددیگراقلیتوںکے لئے دہشت گردمُلک گرد ان کر ہندوستان کو بھی اقلیتوںکے لئے خطرناک ترین مُلک ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کرے گا.؟؟ یاہندوستان کے انتہاپسندہندوو ¿ں کے اِن انتہائی گھناو ¿نے جرائم پر خود ہی اپنی آنکھ پر پٹی باندہ کر ہندوستان کے انتہا پسند ہندو ںکی ہندوستان میںآباد اقلیتوں پر ” گھرواپسی“ کے نام پر چلائی جانے والی ظالمانہ مہم پر اندھابن جائے گا..؟

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com