آسام (اصل میڈیا ڈیسک) مذہبی آزادی کے امریکی ادارے USCIRF نے بھارتی ایوان زیریں میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ادارے نے حکومت سے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے ‘شہریت ترمیمی بل’ گزشتہ روز لوک سھا میں پیش کیا تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے زبردست مخالفت اور سخت بحث کے بعد اسے دیر رات میں منظور کر لیا گيا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھارت جیسے سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی تجویز کی سخت مخالفت کی ہے ۔
بدھ گیارہ دسمبر کو یہ بل ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔ ایوانِ بالا سے منظوری کے بعد صدر کی توثیق سے یہ قانون بن جائے گا۔ اس کےقانونی بل میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھارتی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
‘یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم’ (يو ایس سی آئی آر ایف) نے اس پر اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ اب یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ ” اگر شہریت ترمیمی بل دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے ، تو امریکی حکومت کو وزیرداخلہ اور دیگر اہم قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔” امریکی ادارے نے اس بل کو غلط سمت میں خطرناک موڑ قرار دیا ہے۔
امریکی فیڈرل کمیشن نے مزید کہا کہ “یہ بھارت کی سیکولر، تکثیریت کی شاندار تاریخ اور ملک کے آئین کے منافی ہے، جس میں مذہب و ملت کے بغیر قانون کی نظر میں سب کو برابری حاصل ہے۔” امریکی ادارے نے اپنے بیان میں بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام اور ملک گیر سطح پر نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے نفاذ پر بھی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
بھارت کے بھی کئی شہروں میں حکومت کے اس بل کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور آئینی و قانونی ماہرین نے بھی اس کی یہ کہہ کر مذت کی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر اس طرح کا بل غیر جمہوری و آئین کی روح کے منافی ہے۔