امریکا کی ایرانی حکومت پر مظاہرین کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں پر تنقید

Protesters

Protesters

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے ایران میں مظاہرین کے خلاف تشددآمیز کارروائیوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایران میں حالیہ ہفتوں میں قلّت آب کے خلاف مظاہروں نے ملک کوایک مرتبہ پھر ہلا کررکھ دیا ہے جبکہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے تشدد کے ذریعے ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ایرانی عوام اب نہ صرف اپنی نامکمل ضروریات بلکہ ان تمام انسانی حقوق کے احترام کے حق میں آوازبلند کررہے ہیں جودنیا بھر میں لوگوں کو حاصل ہیں۔‘‘

نیڈ پرائس نے کہا کہ ایرانی عوام کو اپنی مایوسیوں کے اظہار اوراپنی حکومت کا احتساب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ہمیں پریشان کن اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پرفائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

محکمہ خارجہ نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کوانٹرنیٹ سمیت اظہاررائے کی آزادی کا حق استعمال کرنے کی اجازت دے۔انھوں نے کہا:’’ہم ایرانیوں کے ان حقوق کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ سیکورٹی فورسز کے تشدد اورحراست کے خوف کے بغیرپُرامن اجتماعات منعقد کرسکیں اور اپنی رائے کااظہارکریں۔‘‘ پرائس کا کہنا تھاکہ ہم خطے میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کی اطلاعات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کے صوبہ خوزستان میں 15 جولائی سے قلّتِ آب کے بحران پر شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے دارالحکومت تہران تک پھیل چکے ہیں اور مظاہرین نے اگلے روز رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف سخت نعرے بازی کی ہے۔

ان احتجاجی ریلیوں میں مظاہرین نے ایران کی خارجہ پالیسی کی مخالفت میں بھی نعرے بازی کی ہے۔ایک ویڈیو میں انھیں یہ نعرہ لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے:’’غزہ یا لبنان کے لیے نہیں، میں نے ایران کے لیے اپنی زندگی قربان کی ہے۔‘‘اس میں ایران کی جانب سے غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس اور لبنان میں حزب اللہ کی حمایت کا حوالہ تھا۔

ایرانی حکومت نے ان احتجاجی مظاہروں میں اب تک ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ایرانی حکام نے نامعلوم ’’بلوائیوں‘‘ پران ہلاکتوں کا الزام عاید کیا ہے جبکہ سیاسی کارکنان نے اس سرکاری بیانیے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ ایرانی حکام مظاہرین کے لیے ’بلوائی‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم ہرانا نے گذشتہ ہفتے کے روز خوزستان میں ہونے والے مظاہروں میں10 مہلوکین کی شناخت کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ 102 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الگ سے اطلاع دی تھی کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے خوزستان میں وسط جولائی میں مظاہروں کے آغازکے بعد سے آٹھ مظاہرین کو ہلاک کردیا ہے۔