واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباو پالیسی کے تحت نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ بلیک لسٹ ہونے والوں میں ایک شخصیت اور متعدد کمپنیاں شامل ہیں۔ حالیہ عرصے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی جانب سے تہران پر معاشی دباو میں اضافے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں تہران پر پابندیوں کا نفاذ بھی شامل ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ہے کہ پابندیوں نے شہید میسامی گروپ اور اس کے صدر کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکا نے اس گروپ پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ گروپ ایرانی کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیق میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ امریکا کی طرف سے بلیک لسٹ میں کی گئی تنظیم ، ایرانی دفاعی نظام تحقیقاتی تنظیم سے وابستہ ہیں۔
یہ اقدام گذشتہ ہفتے ایران میں ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ ہفتے کے روز ایران کے رہبر اعلی فخری کی موت کا بدلہ لینے کا وعدہ کیا جس کے بعد ٹرمپ کے عہد صدارت کے باقی ہفتوں کے دوران ایران اور اسرائیل کے مابین ایک نئی محاذ آرائی کا خطرہ بڑھ گیا۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے ایک بیان میں کہا کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اس پڑوسیوں کی سلامتی اور دُنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔