امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کی وزارت دفاع اور اس کے جوہری اور روایتی ہتھیاروں کے پروگرام سے وابستہ افراد پر نئی پابندیاں عاید کر دی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کی ٹیم کے دوسرے ارکان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں ایران کے خلاف ان نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو کے خلاف بھی نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ان کے خلاف یہ قدغنیں ان کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے الزام میں عاید کی گئی ہیں۔
مائیک پومپیو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ گذشتہ قریباً دو سال کے دوران میں تہران کے بدعنوان عہدے دار وینزویلا کے غیرقانونی نظام کے ساتھ کام کررہے ہیں اور انھوں نے اقوام متحدہ کی ایران پر اسلحہ کی پابندی کو بھی تیاگ دیا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے آج کے اقدامات ایک انتباہ ہیں اور اس کو دنیا بھر میں سنا جانا چاہیے۔‘‘
امریکا ان نئی پابندیوں کے حصے کے طور پر آج ایک انتظامی حکم نامہ بھی جاری کررہا ہے۔اس کے تحت جو کوئی بھی ایران سے روایتی ہتھیار خرید کرے گا، یا اس کو یہ ہتھیار فروخت کرے گا تو وہ امریکی پابندیوں کی زد میں آجائے گا۔
امریکا ایران کی وزارت دفاع اور اس کے ہتھیاروں کے پروگراموں سے وابستہ شخصیات کے خلاف نئی پابندیاں عاید کرکے ایک طرح سے اپنے یورپی اتحادیوں ، چین اور روس کو بھی خبردار کررہا ہے اور انھیں باور کرارہا ہے کہ اگر ان کی کمپنیاں اور افراد ایرانیوں کے ساتھ کاروبار کریں گے تو وہ امریکی پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔ نیز ٹرمپ انتظامیہ ان کی مخالفت کے باوجود ایران کے خلاف دباؤ برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گی۔
امریکی حکام یہ الزام عاید کرتے چلے آرہے ہیں کہ ایران 2015ء میں چھے عالمی طاقتوں سے طے شدہ جوہری سمجھوتے کے باوجود جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں اس جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہوگئے تھے اور انھوں نے اس کے بعد ایران کے خلاف پے درپے سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں جس کے نتیجے میں اس کی معیشت زبوں حال ہوچکی ہے۔
امریکا کی یہ نئی پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے خلاف دباؤ برقرار رکھنے اور اس کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔اسی ضمن میں امریکا کی ثالثی میں گذشتہ ہفتے ایران کے دو ہمسایہ ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔ان معاہدوں کے نتیجے میں ایران کے خلاف ایک طرح سے ایک وسیع تر اتحاد معرض وجود میں آیا ہے۔