امریکا ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثیوں کو دہشت گرد قرار دے دے گا: مائیک پومپیو

Mike Pompeo

Mike Pompeo

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا ایران کی حمایت یافتہ یمن کی حوثی ملیشیا کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دے گا اور اس کے تین لیڈروں کو بھی خصوصی عالمی دہشت گرد قرار دے دے گا۔

یہ بات امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سوموار کو ایک سرکاری بیان میں کہی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ ’’امریکی محکمہ خارجہ انصاراللہ (حوثی ملیشیا) کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے کانگریس کو میرے ارادے سے آگاہ کردے گا۔اس کو امیگریشن اور نیشنیلٹی ایکٹ کی شق 2019ء اورایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت خصوصی عالمی دہشت گرد گروپ قرار دے دے گا۔‘‘

انھوں نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’میں انصاراللہ کے تینن لیڈروں عبدالملک الحوثی، عبدالخالق بدرالدین الحوثی اور عبداللہ یحییٰ الحکیم کو خصوصی دہشت گرد قرار دے دوں گا۔انھیں دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے اس گروپ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔حوثی ملیشیا کودہشت گردی کی کارروائیوں پر قابل مواخذہ قرار دیا جائے گا۔‘‘

مائیک پومپیو نے مزید کہا ہے کہ ’’حوثی ملیشیا اوراس کے لیڈروں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ ایک پُرامن ،خود مختار اور متحدہ یمن کے قیام کی کوششوں کے حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔ایسا یمن جو ایرانی اثرات سے محفوظ ہو اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن سے رہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے یمن میں 2014ء سے ایک سفاکانہ مہم شروع کررکھی ہے اور اس کے دوران میں اس نے سیکڑوں عام شہریوں کو ہلاک کردیا ہے اور یمن میں خون خرابے کے علاوہ خطے کو بھی عدم استحکام سے دوچار کیا ہے۔

ایرانی نظام نے حوثی ملیشیا سے ناتا توڑنے کے بجائے انھیں مالی اور اسلحی امداد مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ایران دنیا میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا بڑا ملک بن چکا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے حوثیوں کو میزائل اورڈرون مہیا کیے ہیں،عسکری تربیت دی ہے اور اس گروپ کو ہوائی اڈوں اوردوسرے انفرااسٹرکچرکوحملوں میں نشانہ بنایا ہے۔

دریں اثناء یمن کی وزارتِ خارجہ نے امریکا کے حوثیوں کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا یہ اقدام حکومت کی حوثی ملیشیا کو سزا دینے کی کاوشوں کے عین مطابق ہے۔

یمنی وزیرخارجہ احمد عواد بن مبارک نے کہا ہے کہ ”چھے سال کی جنگ اور افراد پر مختلف پابندیوں کے نفاذ کے بعد ہم اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ حوثیوں پر ہر طرح کا قانونی اور سیاسی دباؤ ڈالا جانا چاہیے تاکہ بحران کے پُرامن حل کے لیے سازگار ماحول بنایا جاسکے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’ایران کے حمایت یافتہ گروپ کو ایک غیرملکی دہشت گرد قرار دیاجانا چاہیے۔وہ نہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوّث ہیں بلکہ تنازع کو طول دینے اور دنیا میں بدترین انسانی بحران کے بھی ذمے دار ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ امریکا کے محکمہ خزانہ نے دسمبر میں یمن کی حوثی ملیشیا کے پانچ اعلیٰ عہدے داروں پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔حوثی ملیشیا کے ان پانچوں عہدے داروں پر یمن میں خواتین اور بچّوں پر تشدد کے واقعات میں ملوّث ہونے کے الزامات کیے گئے تھے۔

محکمہ خزانہ کی ان پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں حوثی ملیشیا کی سکیورٹی انتظامیہ کے سربراہ عبدالحکیم الخیوانی ،حوثیوں کے سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ مطلق عامرالمیرانی اور حوثی ملیشیا کے ایک اعلیٰ عہدے دار عبدالقادر الشامی شامل تھے۔ان پابندیوں کے تحت ان حوثی عہدے داروں کے امریکا میں اثاثے منجمد کر لیے گئے تھے۔