دو یا دو سے زائد ملکوں کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کی راہیں تلاش کرنے، حوصلے اور بردباری سے کام لینے کی بجائے مسلح تصادم جسے عام الفاظ میں جنگ کہا جاتا ہے ،تاریخ انسانی شاہد ہے کہ مسلح جنگیںہ میشہ روح زمین پر آباد زندگی کیلئے تباہی کا سبب بنتی ہیں، لاکھوں ،کروڑوں زندگیاں مسلح جنگوں کی نظرہوچکی ہیں،دوممالک کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں صرف متعلقہ ممالک ہی نہیں بلکہ پوری دنیاخاص طور پر ہمسایہ ممالک پرجنگی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے بچ پاناکسی صورت ممکن نہیں ہوتا،سانحہ9-11کے بعد افغان جنگ میں پاکستان نے امریکہ کااتحادی بن کرجونقصان اٹھایااسے پوراکرنے کیلئے صدیاں درکارہیں،پاکستان نے مسلم ہمسایہ ملک کے خلاف جنگ میں امریکہ کااتحادی بن کرجوغلطی کی اس کے نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں،ایسی جنگ جوہماری نہیں تھی اس میں ہم نے بے شمارقربانیاں دیں۔
ہمارے فوجی جوان اورسولین لاکھوں کی تعدادمیں شہیدہوئے،وطن عزیزمیدان جنگ بن گیا،خودکش دھماکوں اوردہشتگری نے ہمارے پرامن ماحول کوتہس نہس کردیا،کاروباری سرگرمیاں آج تک بحال نہیں ہوپائی ،افغان جنگ سے قبل ہماری مارکیٹوں میں کاروبارکی لہربہرتھی،ہم خوشحالی کی منازل طے کررہے تھے،وہی مارکیٹیں آج ویران ہوچکی ہیں،پاکستانی قوم نے اپنے منہ کانوالہ اوردل کاخون قربان کرکے افغان جنگ میں امریکہ کاساتھ دیاپھربھی امریکہ نے آج تک ہماری قربانیوں کوقدرکی نگاہ سے نہیں دیکھا،مختصریہ کہ افغان جنگ میں ہمیں ہرطرح کے نقصانات کاسامناکرناپڑااورآئندہ ہم ایسے تلخ اورتکلیف دہ تجربات سے گزرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
حالیہ امریکہ،ایران گشیدگی کے نتیجے میں امریکہ پاکستان سے ماضی کی طرح بہت ساری توقعات وابستہ کررہاہے اورمزیدکرے گاپرہمیں چاہئے کہ کسی صورت امریکہ،ایران کشیدگی کی حمایت نہ کریں،کسی بھی شرط یاقیمت پراس کشیدگی کاحصہ نہ بنیں،جہاں تک ممکن ہوغیرجانبداررہتے ہوئے کشیدگی کم کروانے کیلئے اپنامثبت کرداراداکرنے کی کوشش کریں تاکہ کشیدگی کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے تاکہ دنیاایک اورجنگ کے نقصانات سے محفوظ رہے،موجودہ حالات کے متعلق پاک افواج ترجمان میجر جنرل آصف غفورکابیان مثبت اورپاکستانی قوم کیلئے حوصلہ افزاہے، میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن خراب کرنے والے کسی عمل کا حصہ نہیں بنے گا،جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات میں کشیدگی آئی ہے،خطے میں قیام امن کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا، پوری پاکستان قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ پاکستان امریکہ،ایران کشیدگی میں غیرجانبداررہے اورکسی بھی قیمت پراس جنگ کاحصہ نہ بنے،ہمیں امیدہے کہ ترجمان افواج پاکستان نے جوموقف بیان کیاہے اسی پرعمل بھی گا۔
بصورت دیگراللہ نہ کرے پاکستان کوکسی جنگ میں حصہ بنانے کی سازش میں ذرہ سی بھی کامیابی پربھی پاکستانی قوم کی جانب سے شدیدردعمل کے قوی امکانات موجودہیں،جس طرح افواج پاکستان نے دوٹوک الفاظ میں امریکہ،ایران کشیدگی کاحصہ بنے بغیرقیام امن کیلئے بھرپور کردار اداکرنے کابیان جاری کیااسی طرح منتخب حکومت بھی فوری طورپردوٹوک الفاظ میں مضبوط ترین موقف پیش کرکے نہ صرف امریکہ،ایران بلکہ پوری دنیاکوواضح پیغام دینا چاہئے کہ پاکستان مکمل طورپرپرامن اورذمہ دار ملک ہے لہٰذاہم کسی کوبھی کسی بھی قیمت پراپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایران ہماراہمسایہ ملک اورپاکستان ذمہ دارملک ہونے کے ناطے سے کشیدگی کم اورختم کروانے کیلئے توکرداراداکرسکتاہے پرکسی صورت کشیدگی کی حمایت نہیں کرے گا،پاکستان افغان جنگ کاحصہ بن کرپہلے ہی بہت قربانیاں دے چکاہے،افغان جنگ سے تھک کرامریکہ بھی افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کررہاہے لہٰذاامریکہ کوبھی سوچناچاہئے کہ جنگیں کسی مسئلے کاحل نہیں آخرمیں مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات حل ہوتے ہیں۔”