امریکا (جیوڈیسک) امریکی وزارتِ دفاع’ پینٹاگان’ نے ایک بیان میں مزید 1000 فوجیوں کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی نائب وزیردفاع پیٹرک شاناھن نے ایک بیان میں کہا کہ سینٹرل کمانڈ کی درخواست پرعمل درآمد کرتے ہوئے مزید ایک ہزار فوجیوں کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ خطے میں فضائی، بری اور بحری خطرات سے نمٹنے میں مدد لی جاسکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کی طرف سے حالیہ ایام میں ہونے والے حملوں کے شواہد بتاتے ہیں کہ تہران معاندانہ روش پرعمل پیرا ہے۔ خطے میں امریکا اور اس کے مفادات کو ایرانی فوج اور اس کے حمایت یافتہ عناصر سے خطرات لاحق ہیں۔
جنرل پیٹرک کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا مقصد خطے میں امریکی مفادات اور وہاں پرکام کرنے والے امریکی شہریوں کی جان ومال کا تحفظ ہے۔ ہم خطے میں اپنے مفادات اور شہریوں کے تحفظ کے پیش نظر انٹیلی جنس اداروں کی مصدقہ معلومات کی روشنی میں سیکیورٹی پلان تیار کرتے ہیں۔
قبل ازیں دو امریکی عہدیداروں نے ‘رائیٹرز’ سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں مزید فوج بھیجنے کی تیاری کررہا ہے تاکہ خطے میں ایران کی طرف سے درپیش خطرات کا تدارک کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے بحر عمان میں تیل بردار جہازوں پرحملوں کے بعد خطے میں امریکی فوج کی اضافی نفری کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرفوج بھیجنے کی خبردینے والے اہلکاروںنے یہ نہیں بتایا کہ آیا اضافی نفری کب بھیجی جائے گی۔
مئی کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1500 امریکی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں مزید فوج بھیجنے کے معاملے میں انہیں اپنی انتظامیہ کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں ایک ایسے وقت میں اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان جاری محاذ آرائی اپنے عروج پرہے۔اگرچہ دونوں ملک مذاکرات کی بات بھی کرتے ہیں مگر ایران پر الزام ہے کہ وہ امن بات چیت کے لیے امریکی شرائط کو نظرانداز کررہا ہے جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے امریکی ناقابل اعتبار ہیں۔