امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) گذشتہ ہفتے امریکی انٹیلی جنس کے جائزے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد چھ ماہ کے اندر اندر افغان حکومت ناکام ہوسکتی ہے اور افغانستان ٹوٹ سکتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کل بدھ کے روز کہا تھا کہ افغانستان سے انخلا کا ٓآپریشن 50 مکمل ہو گیا ہے۔ یہ کہ طالبان کے مختلف علاقوں پر قبضے سے انخلا کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ امریکی انتظامیہ ان افغانوں کونکالنےکی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے ریکارڈ تعداد میں اس کی مدد کی۔
امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے گذشتہ ہفتے اپنے اندازوں پر نظر ثانی کی جب طالبان نے شمالی افغانستان میں گذشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر علاقوں اور شہروں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ امریکی وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق عام طور پر امریکی انٹیلی جنس کا نیا جائزہ جس کی پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی امریکی فوج کے ذریعہ تیار کردہ تجزیے کے مطابق ہے۔
فوج پہلے ہی اپنے 3500 فوجیوں اور آدھے سامان کو افغانستان سے نکال چکی ہے۔بقیہ نائن الیون تک نکال لیے جائیں گے۔
بدھ کے روز طالبان جنگجوؤں نے تاجکستان کو ملانے والی گذرگاہ اور شاہراہ پر قبضہ کرلیا۔طالبان افغان فورسز کے درمیان مزار رشریف کے اطراف اور قنوز شہر میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ تاجکستان کا کہنا ہےکہ طالبان کے ساتھ لڑائی کے دوران 134 افغان فوجیوں نے پناہ لی جب کہ ایک سو کو گرفتار یا ہلاک کردیا گیا ہے۔