کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں کاروبار کرنے والی امریکی کمپنیوں نے 2015 کے دوران پاکستان میں سماجی ترقی و بہبود کے لیے 80 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی ہے۔
امریکن بزنس کو نسل(اے بی سی) کے حالیہ سروے برائے کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی (سی ایس آر)کے مطابق اے بی سی کے ممبرادارے زیادہ تر لوگوں کی بہبود پر مرکوز منصوبوں پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ زیادہ تر کمپنیز انہی صوبوں میں کام کرتی ہیں جہاں ان کے ہیڈ کوارٹرز ہیں۔ سب سے زیادہ منصوبے صحت اور تعلیم کے شعبو ں میں ہیں۔اس کے بعد سب سے زیادہ توجہ عورتوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے اورقدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے منصوبوں پر دی گئی۔سی ایس آر کی اس بڑی کوشش سے تقریبا 21لاکھ افراد کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔سروے کرنے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ممبر کمپنیز کن کن شعبوں میں سی ایس آرکے تحت پیسہ خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں تا کہ چیمبرممبران کے فائدے کے لیے انتہائی ضرورت کے پروگرامز کی نشاندہی کرسکے۔
ہر ایک ممبر کمپنی اپنے ترجیحی شعبے کا انتخاب خود کرتی ہے لیکن اس سروے کے بعد ان کو زیادہ اہمیت والے شعبوں میں فلاحی کام کرنے میں مددملے گی۔ اے بی سی کے صدر ندیم الہی نے کہا ہے کہ امریکن کمپنیز ان کمیونیٹیز جن میں وہ آپریٹ کرتی ہیں ان میں مثبت تبدیلی لانے کے جذبے سے سی ایس آر کے تحت کام کرتی ہیں۔ کمپنیز کے اعلیٰ عہدیدار ان کی رہنمائی سے کمپنیز کی اکثریت تعلیم، صحت اور عورتوں کی معاشی طور پر طاقت ور بنانے کے منصوبوں پر کا م کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
اس کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم تک رسائی اور بنیادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور عورتوں کی معاشی دھارے میں شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔سروے کے مطابق 81فیصد کمپنیز رضاکارانہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ اس میں کچھ کمپنیز ان رضاکارانہ سرگرمیوں کے عوض ملازمین کو معاوضہ دیتی ہیں۔اکثر کمپنیز کے پاس سی ایس آر کے لیے باقاعدہ طور پر منیجرز رکھے ہوئے ہیں جس سے یہ واضح ہوا ہے کہ سی ایس آر کی کو ششیںٹاپ مینجمنٹ سے شروع کی جاتی ہیں۔اے بی سی کی سی ایس آر کی سب کمیٹی کے چیئرمین سمیع احمد نے کہا کہ اس سروے سے اے بی سی کو سی ایس آر کو تفصیل سے سمجھنے میں مدد ملی ہے اور اس سے واضح ہو ا ہے کہ اے بی سی کمپنیز انتہائی ذمے داری کا ثبوت دے رہی ہیں جو کہ ان کے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے۔