واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے فلسطین کی کروڑوں ڈالر کی امداد روک دی ہے جب کہ اقوام متحدہ نے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے فلسطین کیلیے ساڑھے 6 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی ہے۔ یہ امداد اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطین میں فلاحی منصوبوں کیلیے دی جانی تھی۔
امریکا نے اقوام متحدہ کے ذیلی فلاحی ادارے ’ایجنسی برائے ریلیف اینڈ ورک‘ کو ساڑھے 12 کروڑ ڈالر امداد دینی تھی تاہم امریکا اب صرف 6 کروڑ ڈالر دے گا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امداد میں کٹوتی کا مقصد فلسطین اور اقوام متحدہ کو سزا دینا نہیں بلکہ امریکا اقوام متحدہ کے اس فلاحی ادارے میں اصلاحات چاہتا ہے، اور اس حوالے سے مزید بات چیت تک 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر روک لیے گئے ہیں۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ترجمان واصل ابو یوسف نے امداد میں کٹوتی پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا فلسطینیوں کے حقوق غصب کررہا ہے اور یہ اقدام بھی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم ) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا ہی تسلسل ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے بھی امداد میں ممکنہ کٹوتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سال امریکا نے ایجنسی برائے ریلیف اینڈ ورک کو 37 کروڑ ڈالر دیے تھے اور اقوام متحدہ کے اس ادارے کے مجموعی عطیات میں سے 30 فیصد امریکی امداد پر ہی مشتمل ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم ) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ دو ہفتے قبل انہوں نے فلسطین کو دی جانے والی امداد پر بھی اعتراض کیا تھا۔