واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا میں جہاں تمام انسانوں کو بلا تفریق بنیادی شہری حقوق حاصل ہیں وہیں پولیس کو کسی بھی شہری کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بھی خصوصی اختیارات حاصل ہیں، جس کی وجہ سے امریکا کے سیکیورٹی ادارے ہر سال 400 افراد کی جان لے لیتے ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق حال ہی میں فرگوسن میں دارین ویلسن نامی ایک پولیس اہلکار کی فائرنگ سے براؤن نامی ایک سیاہ فام شخص ہلاک ہوا تو جیوری کی جانب سے قاتل کو بَری قرار دے دیا گیا، پولیس کی بریت نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور پورے فرگوسن شہر میں پْرتشدد مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔
پولیس تحقیقات میں قاتل کو بری قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس نے سیاہ فام شہری پر خود کو حاصل اختیارات کے تحت ہی گولی چلائی تھی۔
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سالانہ اوسطاً 400 افراد مارے جاتے ہیں، ان تمام افراد کے قاتل پولیس اہلکاروں کو یہ کہہ کر بری کر دیا جاتا ہے کہ انھوں نے قانون کے اندر رہتے ہوئے گولی چلائی تھی۔