اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں امریکا کی نئی افغان پالیسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کیخلاف قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان دہشتگردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے پاکستان کے خلاف بیانات دھمکی آمیز ہیں۔ نئی امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری قوم امریکی صدر ٹرمپ پالیسی کے خلاف متحد ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 123 ارب ڈالرز سے زائد نقصان ہوا۔ ایوان میں امریکا کی طرف سے پاکستان کو اربوں ڈالرز دینے کے بیان کو مسترد کرتا ہے۔ حکومت امریکی فوج کو پاکستان کے راستے نقل و حمل معطل کرنے پر غور کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے افغانستان میں بھارت کو مزید کردار دینے کی مذمت کرتا ہے۔ امریکا اور نیٹو بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے۔ جبکہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ قرارداد میں افغانستان میں داعش کے بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کا ردعمل پورے پاکستان سے آیا۔ ایک سپر پاور اپنی ناکامیوں کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہتی ہے، ہم اس کا مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اب ہم اس مقام پر آ گئے ہیں جہاں ہماری خود مختاری کو خدشات لاحق ہو گئے ہیں جن کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری قوم ایک پیچ پر ہے۔
ہم ایک قوم ہو کر کھڑے ہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے بیش بہا قربانیاں دے کر بہت حد تک پاکستان کیں امن قائم کیا۔ ہم نے گزشتہ 4 سال میں ضرب عضب، رد الفساد اور خیبر فور آپریشن کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 16سال سے ہمیں ڈو مور کہنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم نے اپنی زمین کو جنگ میں استعمال ہونے کےلیے دی۔ سابق صدر پرویز مشرف نے یہ سب کچھ اپنے اقتدار کے لیے کیا اور ان کے دور میں امریکا کو اڈے تک دیے گئے۔ آج پوری قوم اس کے نتائج بھگت رہی ہے۔