نئی دہلی (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوبامہ پڑوسی ملک بھارت کے تین روزہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔ ائیر پورٹ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے اراکین نے امریکی صدر کا استقبال کیا، امریکی خاتون اول مشعل اوبامہ بھی اس دورے میں ہمراہ ہیں۔
دفاع، سیکورٹی، سول نیوکلیئر معاہدے، اقتصادی تعاون اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے معاہدے ہونگے ، امریکہ کا بھارت کو خاص اہمیت دینا خطے میں کیا تبدیلیاں لا رہا ہے؟ یہ پہلا موقع ہوگا کہ 26 جنوری کو بھارت کے ریپبلک ڈے کی تقریب میں کوئی امریکی صدر بطور مہمان خصوصی شریک ہوگا ۔ بہت چرچہ ہے پڑوسی ملک میں اس دورے کا، تیاریاں مکمل ہیں، امریکی صدر کی سیکورٹی کیلئے کتوں کا خصوصی دستہ بھی نئی دہلی پہنچ گیا ہے، دارالخلافہ کی سڑکوں کو چمکایا جارہا ہے۔
اگرچہ امریکی صدر کا دورہ آگرہ منسوخ ہوگیا اور اب وہ نئے سعودی شاہ سے ملاقات اور شاہ عبداللہ کی وفات پر تعزیت کیلئے دورہ بھارت ادھورا چھوڑ کر ستائیس جنوری کی صبح واپس روانہ ہونگے۔ لیکن اسی بہانے محبت کی یادگار اس عمارت میں ماربل کی خوب رگڑائی ہوئی ہے۔ خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی بھارت نواز پالیسیاں محض دوملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ کیلئے نہیں ، بلکہ دنیا پر چین کے بڑھتے معاشی اثر و رسوخ کے راستے میں دیوار بنانے کیلئے خطے میں چین کے مقابلے میں ایک اور طاقت کھڑی کی جا رہی ہے۔
صدر اوبامہ کے دورہ بھارت میں دفاع ، سیکورٹی ، سول نیوکلیئر معاہدے ، اقتصادی تعاون اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے معاہدے ہونگے جبکہ ہمارے دفتر خارجہ کو امید ہے کہ امریکی صدر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر پاک بھارت کشیدگی پر بھارت کو نصیحت بھی کریں گے ۔ خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان لگ بھگ سو ارب ڈالرز کی سالانہ تجارت اور باہمی تجارت کو پانچ سال میں پانچ سو ارب ڈالرز تک پہنچانے کے سلسلے میں یہ دورہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ سٹریٹیجک پارٹنرشپ کے نام پر محض سیکورٹی پارٹنرشپ رکھے ہوئے ہے۔