واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت پر اپنے موقف سے پھر گئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں روس نے دخل اندازی کی تھی اور اس حوالے سے امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ کو تسلیم کرتا ہوں۔
پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں پیوٹن نے کہا کہ امریکی انتخابات میں روس نے کوئی مداخلت نہیں کی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے اس موقف کی تائید کی تھی۔ روس کی حمایت کرنے پر امریکی اراکین کانگریس نے ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے موقف کو شرمناک قرار دیا۔ امریکی سینیٹرز نے الزام لگایا کہ صدر ٹرمپ پیوٹن سے ملاقات میں امریکی موقف کو پیش کرنے میں ناکام رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے آج وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اپنے پچھلے بیان سے پھرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے خفیہ اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ کو تسلیم کرتا ہوں کہ 2016 میں ہمارے انتخابات میں روس نے دخل اندازی کی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ ’روس نے مداخلت کی ہے‘ لیکن غلطی سے منہ سے یہ نکل گیا کہ ’روس نے مداخلت نہیں کی‘۔ زبان کی اس لغزش کی وجہ سے مفہوم تبدیل ہوگیا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ الیکشن میں روس کی مداخلت کا انتخابی نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ شفاف طور پر عوام کے ووٹوں سے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ بعدازاں ٹرمپ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات نیٹو کے اجلاس سے زیادہ اچھی رہی، لیکن میڈیا نے اس ملاقات کو غلط رنگ میں پیش کیا، جعلی میڈیا پاگل پن پر مبنی خبریں نشر کررہا ہے۔