واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز یروشلم سے بیت الحم کا ایک مختصر دورہ کیا، جس میں انہوں نے فسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں محمود عباس کو امید تھی کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے امریکی عزم کا اعادہ کروا سکیں گے۔
یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب صرف ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم میں واقع دیوار گریہ کا ایک علامتی دورہ کیا۔ گزشتہ روز وہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملے۔
منگل کی شام بیت الحم سے دوبارہ یروشلم پہنچنے پر ڈونلڈ ٹرمپ یاد واشم کی ہولوکاسٹ یادگار کا دورہ بھی کریں گے اور اسرائیلی میوزیم میں خطاب کریں گے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائسر نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کی ٹیم نے صدر کو مانچسٹر میں ہونے والے بم دھماکے سے متعلق تمام تفصیلات مہیا کر دی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کے ردعمل میں سخت بیان دیتے ہوئے اسے ’ناکام لوگوں کی حرکت‘ قرار دیا ہے۔ فلسطینی صدر سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اس موقع پر برطانوی عوام کے ساتھ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا دورہ ان کے اس پہلے غیرملکی دورے کا حصہ ہے، جس کی پہلی منزل سعودی عرب تھی، جہاں انہوں نے مسلمان رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دیرینہ تنازعے کے حل اور امن کی کوششوں کے احیاء کا اعلان کیا، تاہم اس حوالے سے اپنے منصوبے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ گزشتہ شب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ عشائیے کے موقع پر ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’میں نے سن رکھا ہے کہ یہ دنیا کی مشکل ترین ڈیل میں سے ایک ہے، مگر مجھے لگتا ہے کہ ہم رفتہ رفتہ اس ڈیل تک پہنچ جائیں گے۔‘‘
گزشتہ روز ٹرمپ نے ایران کے خلاف بھی سخت ترین زبان کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کسی بھی صورت ایران کو جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت خطے میں دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہے۔