واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ریپبلکنز کی ” متعصب سیاسی رجحانات کانفرنس” سے خطاب کیا۔ خطاب کا ایک بڑا حصہ انہوں نے اقتصادیات، اپنے دور صدارت کے دوران گذشتہ حکومت کے طے کردہ سمجھوتوں کی منسوخی اور مشرق وسطی کی پالیسیوں کے موضوعات کے لئے مخصوص کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ دیگر ممالک کی مدد کرنے سے قبل ہمارے اپنے انفراسٹرکچر کو تجدید کی ضرورت ہے۔ ہم نے مشرق وسطی میں جو رقم خرچ کی اس نے علاقے میں مثبت نتائج پیدا نہیں کئے۔
اپنے دورہ عراق کی یاد دہانی کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طیارے کی لینڈنگ کے دوران سکیورٹی کے پیش نظر اس کی روشنیوں کو بجھا دیا گیا جس پر مجھے شدید حیرانی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرق وسطی میں حالیہ 20 سالوں میں 7 ٹریلیون ڈالر خرچ کئے لیکن بتیاں بجھائے بغیر ہم اپنے طیارے کی لینڈنگ تک نہیں کر سکتے۔ یہ انتہائی تشویشناک پہلو ہے۔
نام لئے بغیر امریکہ کے سابق وزیر دفاع جِم میٹیس کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایک جرنیل کہ جنہیں میں بعد ازاں معطل کرنے پر مجبور ہو گیا ان سے میں پوچھا کہ یہ خلافت) داعش( کا کب خاتمہ ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ جناب 2 سالوں میں یہ ختم ہو جائے گی۔ میں اس کا قائل نہیں ہوا ، میں 2 سال تک انتظار نہیں کر سکتا لہٰذا دیگر جرنیلوں سے ملاقات کے لئے عراق گیا۔
عراق میں جرنیلوں نے کہا کہ اگر عراق میں امریکی بیسوں سے بھی داعش کو نشانہ بنایا جائے تو اسے 2 ہفتوں میں ختم کیا جا سکتا ہے۔
عراق میں عنبر کی الاسد ائیر بیس کو بھی سراہتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس بیس کی تعمیر میں ہم نے 3 بلین ڈالر خرچ کئے ہیں عراق سے انخلاء میں ہچکچاہٹ کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ آخر آپ اس بیس کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟
بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت امریکی مصنوعات پر بھاری کسٹم ڈیوٹی وصول کر رہا ہے لہٰذا امریکہ بھی بھارت پر25 فیصد کسٹم ڈیوٹی لگائے گا۔