امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ظلم وجبر پر ہمیشہ آزادی کی فتح ہوتی ہے” اور ولادیمیر پوٹن نے یوکرائن پر” منصوبہ بند اور بلا اشتعال”حملہ کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی اسٹیٹ آف دی یونین تقریر کرتے ہوئے یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے لیے صدر ولادیمیر پوٹن پر سخت نکتہ چینی کی۔
بائیڈن نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ظلم و جبر پر ہمیشہ آزادی کی ہی فتح ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوٹن کی جنگ منصوبہ بند اور بلا اشتعال تھی اور انہوں نے مغرب کے ردعمل کو سمجھنے میں غلطی کی، وہ مغربی اقوام کے سخت ردعمل کا درست اندازہ نہیں لگا سکے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پوٹن نے سفارت کاری کی کوششوں کو مسترد کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ مغرب اور نیٹو جواب نہیں دیں گے، انہوں نے سوچا تھا کہ وہ ہمیں اپنے ہی گھر میں تقسیم کرسکتے ہیں لیکن وہ غلط تھے۔ بائیڈن نے مزید کہا،” آمر جب سبق نہیں سیکھتے تو وہ مزید افراتفری پھیلاتے ہیں۔”
تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے دوران جو بائیڈن نے کہا “پوٹن کو دنیا میں پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ تنہا کر دیا گیا ہے اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس پر سخت معاشی پابندیاں لگائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں روسی معیشت شدید متاثر ہوگی۔ روسی عسکری قیادت اب اربوں ڈالر نہیں بناسکیں گے۔”
جوبائیڈن کا کہنا تھا، “تاریخ بتائے گی کہ پوٹن کے اقدامات نے روس کو کمزور کیا، آج یورپ اور مغرب پہلے سے زیادہ متحد ہیں، ہم یوکرین کے ساتھ ہیں۔” بائیدن نے مزید کہا ، “میں اعلان کرتا ہوں کہ آج سے ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر اپنی فضائی حدود تمام روسی پروازوں کے لیے بند کر رہے ہیں۔” انہوں نے تاہم کہا کہ امریکی فوج یوکرین میں روسی فوج کے ساتھ تصادم میں شامل نہیں ہوگی۔
صدر بائیڈن نے اپنا پہلا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب ایسے وقت دیا ہے جب یوکرین میں روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔ روسی فوج کی شیلنگ میں جان و مال کا مسلسل نقصان ہو رہا ہے۔
امریکی صدر نے یوکرینی عوام کی تعریف کرتے ہوئے انہیں “طاقت کی دیوار” قرا ردیا۔ انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی بھی تعریف کی اور کہا،”ان کی جرات، پختہ ارادی اور بے خوفی نے دنیا کو حیران کردیا ہے۔”
جو بائیڈن نے کہا کہ، “چھ دن پہلے پوٹن نے یہ سوچتے ہوئے کہ وہ دنیا کو اپنے جارحانہ عزائم کے تحت چلالیں گے، آزاد دنیا کو ہلانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ غلطی پر ہیں۔”
یوکرین میں جاری جنگ کے دوران جنوبی شہر خیرسون پر روسی فوج کے قبضے کی اطلاعات ہیں۔ مقامی ٹی وی پر نشر کی جانے والی ویڈیو میں روسی بکتر بند گاڑیوں اور فوجیوں کو خیرسون کی سڑکو ں پر گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
خیرسون دارالحکومت کییف سے تقریباً 25 کلومیٹر دور ہے۔ روسی فوج کا تقریباً 60 کلومیٹر طویل فوجی قافلہ کییف کی طرف بڑ ھ رہا ہے۔
اس دوران کییف میں آج ملک کے سب سے بڑے ٹی وی ٹاور پر ایک راکٹ حملہ ہوا جس میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
خارکیف میں بھی روسی فوجیوں کی جانب سے شیلنگ تیز ہوگئی ہے۔ جس میں گیارہ افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ اوختائیرکا قصبے میں ایک فوجی اڈے پر روسی فوج کی شینگ میں 70 سے زائے یوکرینی فوج مارے گئے۔
اس دوران یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یورپی پارلیمان سے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ان کے ملک اور یوکرائنی عوام نے اپنے حوصلے دکھا دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یورپ ثابت کرے کہ وہ واقعی یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔