واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر نے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں نئے تنازعے کی بنیاد رکھ دی۔ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ یہ ایک اتحادی کو تسلیم کرنے کے لیے علاوہ اور کچھ نہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد جبکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر دونوں فریق اس بات پر راضی ہو جائیں تو امریکہ دو ریاستی حل کا حامی ہے، ہماری سب سے بڑی امید امن ہی ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنے کے احکامات پر دستخط بھی کیے۔
امریکی سفارتخانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقل ہونے کا عمل چھ ماہ بعد شروع ہو گا۔ اس اقدام سے امریکہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو 20 دسمبر تک اسرائیل، مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کا سفر کرنے سے روک دیا ہے۔