امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سوشل میڈیا پر بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماوں اور افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ہونی تھیں لیکن کابل حملے کے بعد یہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ کابل حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے، دباؤ ڈالنے کے لیے طالبان نے کابل میں حملے کی ذمہ داری قبول کی لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے بلکہ انہوں نے اپنی پوزیشن خراب کر لی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے سفارت کاری کا دروازہ اچانک بند کر دیا اور وہ طویل عرصےجاری رہنے والے مذاکرات سے بھاگ گئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق کیمپ ڈیوڈ میں طالبان سے خفیہ ملاقات کا ذکر کر کے ڈونلڈ ٹرمپ نے بم کا گولا پھاڑ دیا۔
خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے 9 دور چلے جس کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور طالبان رہنماؤں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ فریقین معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ معاہدے کے بعد اب افغانستان جا کر افغان حکومت کو اعتماد میں لوں گا لیکن تین روز قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے طالبان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے بھی طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دورہ امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کر دی تھی۔