ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا طے پاگیا ہے جبکہ امریکا نے ایک روز قبل ہی اس طرح کاکوئی سمجھوتے طے پانے کی تردید کی تھی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ’’ یہ بہت ہی شرمناک ہے کہ امریکا ایک سادہ حقیقت کی تردید کررہا ہے اور وہ یہ کہ قیدیوں کے معاملے پرمتفقہ ڈیل سے انکار کررہا ہے، حتیٰ کہ اس کے اعلان پر بھی شک میں مبتلا ہےکہ وہ کیسے کیا جائے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ہےکہ’’ویانا میں جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق مذاکرات سے الگ امریکااور برطانیہ سے بات چیت میں انسانی تبادلے پر اتفاق کیا گیا تھا۔طرفین نے 10 قیدیوں کی رہائی سے اتفاق کیا تھا۔ایران آج سے اس پر عمل درآمد کو تیار ہے۔‘‘
امریکا نے ہفتے کے روز ایران پر جوہری مذاکرات میں تعطل کا رُخ دوسرے مسائل کی جانب موڑنے کے لیے شرمناک کوشش کا الزام عاید کیا تھا اورایران سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی سمجھوتے کی تردید کی تھی۔
قبل ازیں ایران کے اعلیٰ مذاکرات کارعباس عراقچی نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ امریکااور برطانیہ کو قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ جوہری مذاکرات سے جوڑنے سے بازرہنا چاہیے۔
عباس عراقچی نے کہا تھا کہ امریکا اورایران کے درمیان جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کا ساتواں دور اگست کے اوائل میں نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی کی حلف برداری کے بعد ہوگا۔دونوں ملکوں کےدرمیان یورپی ملکوں کی ثالثی میں مذاکرات کا چھٹا دور 20 جون کو ختم ہوا تھا۔
اس دوران میں ایران اور امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک دوسرے سے بالواسطہ بات چیت کی ہے۔اس کے تحت امریکی پابندیوں کے نتیجے میں امریکا یا دوسرے ممالک کی جیلوں میں قید ایرانیوں کو رہا کیا جائے گا اور ایرانی جیلوں میں بند امریکی شہریوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔
ایرانی حکام نے حالیہ برسوں کے دوران میں دُہری شہریت کے حامل اپنے دسیوں شہریوں کو جاسوسی کے الزامات میں گرفتارکیا ہے،ان کے علاوہ متعدد امریکیوں کو گرفتار کرکے پابندِسلاسل کردیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں ایران پر ان زیرحراست افراد کو امریکا اور مغربی ممالک سے مذاکرات میں سودے بازی کے لیے استعمال کرنے کے الزامات عاید کرتی ہیں جبکہ ایران ان الزامات کی تردید کرتاچلا آرہا ہے۔