واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے صاحبزادے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ‘فاکس نیوز’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حمزہ بن لادن کو ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ جب میرے پاس اس کیس کی تفصیلات نہیں تھیں۔ جب تفصیلات آئیں تو میں یقین سے نہیں کہہ سکتا تھا کہ ان کے بارے میں آپ کو کس حد مطلع کروں۔
خیال رہے کہ اگست کے اوائل میں امریکی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ حمزہ بن لادن کو گذشتہ دو سال کے دوران امریکا اور دوسرے ملکوں کی مشترکہ کارروائی میں ہلاک کیا گیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے اس کی تصدیق کی تھی۔
تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وائٹ ہائوس کے سینیر عہدیدار اس حوالے سے خاموش تھے اور انہوں نے حمزہ بن لادن کے قتل کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔ صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں صرف اتنا کہا تھا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق حمزہ بن لادن اسامہ کی تین بیگمات میں 20 بچوں اور بچیوں میں 15 ویں نمبر پر تھا اور اس کی عمر تیس سال تھی۔
حمزہ بن لادن کو اسامہ بن لادن کے قتل کے بعد ان کے جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ القاعدہ کے حلقوں میں حمزہ کو ‘ولی عہد جہاد’ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ حمزہ نے مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد متعدد آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کیے جن میں اپنے والد کے قتل کا امریکا سے بدلہ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔