واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو ممکنہ طور پر ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریں گے اور پاکستان کے نئے منتخب وزیر اعظم عمران خان سے پاکستان امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے بات چیت کریں گے۔
پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان کے مطابق سفارتی اور سرکاری عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ پومپیو 5 ستمبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ وہ پاکستان میں نئی حکومت کے معرض وجود میں آنے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ سطحی عالمی رہنما ہوں گے۔
امریکہ نے عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی تھی کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد خطے میں امن و استحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
توقع ہے کہ پاکستانی قیادت سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات کے دوران دو اہم معاملات پر گفتگو ہو گی۔ پہلے پاکستان امریکہ تعلقات کو بحال کرنا جو اس سال تاریخ کی نچلی سطح پر جا چکے ہیں۔ دوسرے افغان امن مزاکرات کو ازسرنو شروع کرنے میں پاکستان کا تعاون حاصل کرنے پر بھی توجہ مرکوز رہے گی۔
خیال ہے کہ امریکی وزارت خارجہ میں جنوبی ایشیائی شعبے کی سربراہ ایلس ویلز بھی مائک پومپیو کے ہمراہ ہوں گی۔
امریکہ میں یہ تاثر بھرپور انداز میں موجود ہے کہ پاکستان اب بھی طالبان پر خاصا اثرورسوخ رکھتا ہے اور یوں وہ طالبان کو مزاکرات کی میز پر لانے کیلئے آمادہ کر سکتا ہے۔ اس لحاظ سے امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ پاکستان افغان امن مزاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے میں تعاون کرے۔
اُدھر امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے عید الاضحیٰ کے موقع پر تین ماہ کیلئے مشروط فائر بندی کی پیشکش کو بھی سراہا ہے۔ اُنہوں نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی فون کر کے افغان عمل مزاکرات کے انعقاد کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔